Maktaba Wahhabi

80 - 871
6۔سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی حدیث میں آیا ہے: ((أَمَرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم أَنْ نُنَزِّلَ النَّاسَ مَنَازِلَہُمْ))[1](رواہ أبوداؤد والبزار) [رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم لوگوں سے ان کے مقام و مرتبے کے مطابق برتاؤ کریں ] شہداے احد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو دو آدمیوں کو جمع کرتے اور فرماتے کہ ان میں سے قرآن کسے زیادہ یاد ہے؟ جس کی طرف اشارہ کیا جاتا،اسے ہی لحد میں پہلے رکھتے۔[2] 7۔سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے: ((مَنْ آذَی لِيْ وَلِیًّا فَقَدْ آذَنْتُہُ بِالْحَرْبِ))[3] (رواہ البخاري) [جو شخص میرے کسی دوست کو تکلیف دے تو میرا اس سے اعلانِ جنگ ہے] امام ابو حنیفہ اور امام شافعی; نے کہا ہے: ’’إن لم تکن العلماء أولیاء اللّٰہ تعالیٰ فلیس للّٰہ ولي‘‘[4] (ذکرہ النووي في آداب حملۃ القرآن) [اگر علما اللہ تعالیٰ کے اولیا نہیں ہے تو پھر درحقیقت اللہ کا ولی کوئی نہیں ہے] 8۔سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں اہلِ قرآن کو اہل اللہ اور خاصانِ خدا کہا گیا ہے۔[5] (رواہ ابن ماجہ) مذکورہ بالا آیات و احادیث ترجمۃ الباب پر عموماً و خصوصاً دلیل ہیں۔اس شرف اور مقام میں سارے علماے قرآن،حفاظ،قراے فرقان،کتاب اللہ کو پڑھانے والے اور اس کی تلاوت کرنے والے داخل ہیں،بلکہ کاتبین و سامعینِ قرآن بھی،بشرطیکہ ان سب کی نیتیں درست ہوں۔
Flag Counter