Maktaba Wahhabi

427 - 871
کیونکہ اگر اس سے مقصود قراء تِ قرآن ہے تو مغرب و عشا اور ان کے بعدکے نوافل میں موجود ہے اور اگر رات کی نماز کے معنی میں ہے تو یہ نماز مغرب و عشا اور اس کے ماتحت نوافل کے ذریعے موجود ہے۔نیز احادیثِ صحیحہ کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سائل نے پوچھا کہ آیا مجھ پر ان کے یعنی نماز پنج گانہ کے سوا نماز ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں،مگر یہ کہ نفل پڑھو،[1] اس کی صراحت کر رہی ہیں اور یہ پنج گانہ نماز کے ماسوا کے عدمِ وجوب پر دلالت کررہی ہے،لہٰذا اسی سے قیام اللیل کا وجوب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت سے اٹھ گیا،جیسے کہ اس کا وجوب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اﷲ کے ارشاد: ﴿وَ مِنَ الَّیْلِ فَتَھَجَّدْ بِہٖ نَافِلَۃً لَّک﴾ [بني إسرائیل: ۷۹] [اور رات کے کچھ حصے میں پھر اس کے ساتھ بیدار رہ،اس حال میں کہ تیرے لیے زائد ہے] سے اٹھ گیا ہے۔واحدی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ اﷲکے ارشاد: ﴿فَاقْرَؤا مَا تَیَسَّرَ مِنَ الْقُرْاٰن﴾ [المزمل: ۲۰] [تو قرآن میں سے جو میسر ہو پڑھو] کے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ صدرِ اسلام میں تھا،اس کے بعد نمازِ پنج گانہ کے ذریعے منسوخ ہوگیا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر خصوصیت سے ثابت رہ گیا۔[2] چوتھی آیت: ﴿وَاصْبِرْ عَلٰی مَا یَقُوْلُوْنَ وَاھْجُرْھُمْ ھَجْرًا جَمِیْلاً﴾ [المزمل: ۱۰] [اور اس پر صبر کر جو وہ کہتے ہیں اور انھیں چھوڑ دے،خوبصورت طریقے سے چھوڑنا] کہتے ہیں کہ یہ آیتِ سیف سے منسوخ ہے،یعنی کافروں کی ایذا رسانی و بد زبانی اور استہزا پر صبر کر،ان سے تعرض نہ کر،ان سے انتقام لینے کی فکر نہ کر۔نیز کہتے ہیں کہ ﴿ھَجْرًا جَمِیْلاً﴾ یہ ہے کہ جس میں رونا اور فریاد کرنا نہ ہو اور یہ حکم قتال کے حکم سے پہلے کا ہے۔ پانچویں آیت: ﴿اِِنَّ ھٰذِہٖ تَذْکِرَۃٌ فَمَنْ شَآئَ اتَّخَذَ اِِلٰی رَبِّہٖ سَبِیْلاً﴾ [المزمل: ۱۹] [یقینا یہ ایک نصیحت ہے،تو جو چاہے اپنے رب کی طرف راستہ بنا لے] کہتے ہیں کہ یہ آیتِ سیف سے منسوخ ہے،جب کہ صحیح اس کا عدمِ نسخ ہے،کیونکہ آیت
Flag Counter