Maktaba Wahhabi

420 - 871
ہے کہ آیت کا معنی یہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ تمھیں یہ عہد کرنے والے کافروں کے ساتھ نیکی کرنے سے نہیں روکتا،جو مومنوں سے ترکِ قتال کا عہد کرتے ہیں اور اس پر کہ وہ تمھارے خلاف کافروں کی مدد نہیں کریں گے،ان کے ساتھ عدل کا معاملہ کرنے سے نہیں روکتا۔ابن زید رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ یہ ابتداے اسلام میں موادعت اور قتال نہ کرنے کے حکم کے وقت تھا،اس کے بعد منسوخ ہوگیا۔قتادہ رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ اس کانسخ ﴿فَاقْتُلُوا الْمُشْرِکِیْنَ حَیْثُ وَ جَدْتُّمُوْھُم﴾ [التوبۃ: ۵] [تو ان مشرکوں کو جہاں پاؤ قتل کرو] نے کردیا۔یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ حکم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور قریش کے مابین معاہدے کے وقت ثابت تھا اور جب مکہ فتح ہوگیا،معاہدہ زائل ہوگیا تو یہ حکم بھی منسوخ ہوگیا۔نیز کہتے ہیں کہ یہ آیت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے خلفا کے بارے میں اور جس کے درمیان عہد ہوا ہو،خاص ہے۔کلبی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ وہ خزاعہ اور بنو الحارث بن عبد مناف ہیں۔یہ بھی کہتے ہیں کہ ان کے بارے میں خاص ہے،جو ایمان لائے اور ہجرت نہیں کی۔نیز کہا گیا ہے کہ عورتوں اور بچوں کے ساتھ مخصوص ہے۔امام قرطبی رحمہ اللہ نے اکثر اہلِ تاویل سے حکایت کیا ہے کہ یہ آیت محکم ہے۔[1] دوسری آیت: ﴿ٰٓیاََیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اِِذَا جَآئَ کُمُ الْمُؤْمِنٰتُ مُھٰجِرٰتٍ فَامْتَحِنُوْھُنَّ﴾ [الممتحنۃ: ۱۰] [اے لوگو جو ایمان لائے ہو! جب تمھارے پاس مومن عورتیں ہجرت کر کے آئیں تو ان کی جانچ پڑتال کرو] کہتے ہیں کہ یہ آیت اﷲ کے اس ارشاد: ﴿بَرَآئَ ۃٌ مِّنَ اللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖٓ﴾ [التوبۃ: ۱] [اللہ اور اس کے رسول کی جانب سے بری ہونے کا اعلان ہے] سے اس کے ارشاد: ﴿اِنْ نَّکَثُوْٓا اَیْمَانَھُم﴾ [التوبۃ: ۱۲] [اور اگر وہ توڑ دیں اپنی قسمیں ] تک سے منسوخ ہے۔یہ حدیبیہ کے روز آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور قریش کے مابین اس بات پر معاہدے کے وقت تھی کہ جو مسلمان ہو کر آئے گا،اسے واپس کر دیں گے۔جب عورتیں ہجرت کرکے پہنچیں،تو انھیں مشرکین کو واپس کرنے سے اﷲ خوش نہیں ہوا اور ان کے امتحان کا حکم اتار دیا۔ امام شوکانی رحمہ اللہ نے’’فتح القدیر‘‘ میں فرمایا ہے کہ اہلِ علم اس میں اختلاف کرتے ہیں کہ عورتیں معاہدے اور مصالحت میں داخل تھیں یا نہیں ؟ جو داخل مانتے ہیں ان کے نزدیک یہ آیت
Flag Counter