Maktaba Wahhabi

391 - 871
پہلی آیت: ﴿وَاِِذَا خَاطَبَھُمُ الْجٰھِلُوْنَ قَالُوْا سَلٰمًا﴾ [الفرقان: ۶۳] [اور جب جاہل لوگ ان سے بات کرتے ہیں تو وہ کہتے ہیں سلام ہے] کہتے ہیں کہ یہ آیت،آیتِ سیف سے منسوخ ہے۔اکثراہلِ علم کے نزدیک یہ آیت محکم ہے اور اس میں سلام تسلیم کے معنی میں نہیں،بلکہ تسلّم یعنی براء ت کے معنی میں ہے۔مطلب یہ ہے کہ مومن جاہلوں اور نادانوں کی ایذا کو برداشت کریں اور جاہلوں کے ساتھ جہل اور نادانوں کے ساتھ نادانی نہ کریں۔ امام شوکانی رحمہ اللہ نے’’فتح القدیر‘‘ میں فرمایا ہے کہ سیبویہ رحمہ اللہ کہتا ہے کہ مسلمان ان دنوں مشرکین پر سلام کے مامور نہیں تھے،لیکن اس قول پر کہ ہم بَری ہیں تم سے اور ہمارے تمھارے درمیان کوئی خیر و شر نہیں ہے۔مبرد رحمہ اللہ نے کہا کہ اسے کہنا چاہیے تھا کہ مسلمان ان دنوں ان سے لڑنے کے مامور نہیں تھے،اس کے بعد اس کے مامور ہوگئے۔محمد بن یزید رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیبویہ نے اس آیت میں غلطی کی اور بہت بری عبارت ذکر کی ہے۔نحاس نے کہا ہے کہ ناسخ و منسوخ کے بارے میں اس آیت کے سوا سیبویہ رحمہ اللہ کے کسی کلام کا علم نہیں ہے،کیونکہ اس آیت کے آخر میں اس نے خود کہا ہے:’’فنسختھا آیۃ السیف‘‘ [تو اس آیت کو،آیتِ سیف نے منسوخ کر دیا] میں کہتا ہوں کہ اپنے فن کے علاوہ دوسرے علم میں کلام کرنے والا اور اپنا راستہ چھوڑ کر دوسرے راستے پر چلنے والے کا یہی حال ہوتا ہے۔مسلمانوں کو نہ مشرکوں کو سلام کرنے کا حکم دیا گیا اور نہ اس سے روکا گیا،بلکہ انھیں درگزر اور ہجر جمیل کا مامور بنایا گیا،اس لیے یہاں نسخ کے دعویٰ کی کوئی ضرورت نہیں۔[1] دوسری آیت: ﴿وَیَخْلُدْ فِیْہٖ مُھَانًا﴾ [الفرقان: ۶۹] [اور وہ ہمیشہ اس میں ذلیل کیا ہوا رہے گا] یہ آیت اﷲ تعالیٰ کے اس ارشاد: ﴿اِِلَّا مَنْ تَابَ وَاٰمَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا﴾ [الفرقان: ۷۰] [مگر جس نے توبہ کی اور ایمان لے آیا اور عمل کیا نیک عمل] سے منسوخ ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اﷲ تعالیٰ کے اس ارشاد: ﴿یَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِکَ﴾ سے منسوخ ہے،یعنی آیتِ اولیٰ میں
Flag Counter