Maktaba Wahhabi

351 - 871
کہتے ہیں کہ یہ آیت اس آیت: ﴿قَاتِلُوا الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ لَا بِالْیَوْمِ الْاٰخِرِ﴾ [التوبۃ: ۲۹] [لڑو ان لوگوں سے جو نہ اللہ پر ایمان رکھتے ہیں اورنہ یوم آخر پر] اور آیتِ سیف سے منسوخ ہے،یعنی پہلی آیت میں ان یہود کے قتال سے عفو و اعراض کا حکم تھا،جو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایذا دیتے تھے اور اس آیت میں ان سے قتال کا حکم فرمایا،یہاں تک کہ ایمان لائیں یا جزیہ دیں۔ایک جماعت نے کہا ہے کہ یہ آیت منسوخ نہیں،بلکہ معاہدین کے ساتھ خاص ہے،لہٰذا محکم ہوگی۔ تیسری آیت: ﴿اِنَّمَا جَزٰٓؤُا الَّذِیْنَ یُحَارِبُوْنَ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ وَ یَسْعَوْنَ فِی الْاَرْضِ فَسَادًا اَنْ یُّقَتَّلُوْٓا اَوْ یُصَلَّبُوْٓا اَوْ تُقَطَّعَ اَیْدِیْھِمْ وَ اَرْجُلُھُمْ مِّنْ خِلَافٍ اَوْ یُنْفَوْا مِنَ الْاَرْض﴾ [المائدۃ: ۳۳] [ان لوگوں کی جزا جو اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کرتے ہیں اور زمین میں فساد کی کوشش کرتے ہیں،یہی ہے کہ انھیں بری طرح قتل کیا جائے،یا انھیں بری طرح سولی دی جائے،یا ان کے ہاتھ اور پاؤں مختلف سمتوں سے بری طرح کاٹے جائیں،یا انھیں اس سرزمین سے نکال دیا جائے] کہتے ہیں کہ یہ آیت اﷲ کے اس ارشاد: ﴿اِلَّا الَّذِیْنَ تَابُوْا مِنْ قَبْلِ اَنْ تَقْدِرُوْا عَلَیْھِمْ﴾ [المائدۃ: ۳۴] [مگر جو لوگ اس سے پہلے توبہ کر لیں کہ تم ان پر قابو پاؤ] سے منسوخ ہے۔بعض کہتے ہیں کہ محکم ہے منسوخ نہیں،بلکہ یہ استثنا کے ذریعے تخصیص کے باب سے ہے۔امام شوکانی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ اس کے بارے میں اختلاف کیا گیا ہے۔جمہور کہتے ہیں کہ عرنیوں کے بارے میں اتری۔امام مالک،امام شافعی،ابو ثور اور اصحاب الرائے رحمہ اللہ علیہم کہتے ہیں کہ مسلم رہزنوں اور فسادیوں کے بارے میں اتری۔ابن المنذر رحمہ اللہ نے کہا کہ امام مالک رحمہ اللہ کی بات صحیح ہے۔ابوثور رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ اﷲ کا ارشاد: ﴿اِلَّا الَّذِیْنَ تَابُوْا﴾ غیر اہلِ شرک کے بارے میں اس کے نزول کی دلیل ہے،کیونکہ اس بات پر اجماع کیا گیا ہے کہ اہلِ شرک جب مسلمان ہو جائیں تو ان کا خون محفوظ ہوجاتا ہے،لہٰذا ثابت ہوا کہ اس کا نزول اہلِ اسلام کے بارے میں ہواہے۔[1] انتھی۔ نیز اس پر اﷲ کا ارشاد: ﴿قُلْ لِّلَّذِیْنَ کَفَرُوْٓا اِنْ یَّنْتَھُوْا یُغْفَرْ لَھُمْ مَّا قَدْ سَلَفَ
Flag Counter