Maktaba Wahhabi

347 - 871
اور کسی چیز نے اسے منسوخ نہیں کیا۔[1] اسی کے مانند امام نسائی رحمہ اللہ نے بھی ان سے اور زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔[2] ان میں سے جو عدمِ توبہ کی طرف گئے ہیں،سلف میں سے ابوہریرہ،ابن عمر رضی اللہ عنہم،ابوسلمہ،عبید بن عمیر،حسن،قتادہ اور ضحاک رحمہ اللہ علیہم ہیں،اسے ابو حاتم رحمہ اللہ نے ان سے نقل کیا ہے۔جمہور اس کی توبہ کی طرف گئے ہیں اور اﷲکے اس جیسے ارشاد سے استدلال کرتے ہیں : ﴿اِنَّ الْحَسَنٰتِ یُذْھِبْنَ السَّیِّاٰتِ﴾ [ہود: ۱۱۴] [بے شک نیکیاں برائیوں کو لے جاتی ہیں ] نیز فرمایا: ﴿وَھُوَ الَّذِیْ یَقْبَلُ التَّوْبَۃَ عَنْ عِبَادِہ﴾ [الشوریٰ: ۲۵] [اور وہی ہے جو اپنے بندوں سے توبہ قبول کرتا ہے] نیز فرمایا: ﴿وَ یَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِکَ لِمَنْ یَّشَآئُ﴾ [النساء: ۱۱۶] [اور بخش دے گا جو اس کے علاوہ ہے،جس کو چاہے گا] وہ کہتے ہیں کہ اس آیتِ نسا اور آیتِ فرقا ن میں تطبیق بھی ممکن ہے،تو دونوں کا معنی یوں ہوگا کہ’’فَجَزَاؤُہ جَھَنَّمُ إِلَّا مَنْ تَابَ‘‘ [اس کی جزا جہنم ہے،سوائے اس کے جو توبہ کر لے] خصوصاً جب سبب متحد ہے جو قتل ہے اور موجب بھی متحد ہے،جو عقاب کی وعید ہے۔ صحیحین میں سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کی حدیث سے بھی وہ استدلال کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((تُبَایِعُوْنِيْ عَلیٰ أَنْ لَّا تُشْرِکُوْا بِاللّٰہِ شَیْئاً وَ لاَ تَزْنُوْا،وَ لاَ تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِيْ حَرَّمَ اللّٰہُ إِلَّا بِالْحَقِّ)) [3] [میری بیعت کرو کہ تم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراؤ گے،زنا نہیں کرو گے اور اس جان کو قتل نہیں کرو،جس کا قتل کرنا اللہ نے حرام قرار دیا ہے سوائے اس کے جو حق ہے]
Flag Counter