Maktaba Wahhabi

331 - 871
جَآئَ ھُمُ الْبَیِّنٰتُ وَ اللّٰہُ لَا یَھْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ﴾ [آل عمران: ۸۶] [اللہ ان لوگوں کو کیسے ہدایت دے گا،جنھوں نے اپنے ایمان کے بعد کفر کیا اور (اس کے بعد کہ) انھوں نے شہادت دی کہ یقینا یہ رسول سچا ہے اور ان کے پاس واضح دلیلیں آ چکی ہیں اور اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا] کہتے ہیں کہ یہ آیت اس آیت: ﴿اِلَّا الَّذِیْنَ تَابُوْا مِنْ بَعْدِ ذٰلِکَ وَ اَصْلَحُوْا فَاِنَّ اللّٰہَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ﴾ [آل عمران: ۸۹] [مگر جن لوگوں نے اس کے بعد توبہ کی اور اصلاح کر لی تو یقینا اللہ بے حد بخشنے والا،نہایت مہربان ہے] سے منسوخ ہے،یعنی پہلی آیت کا مضمون یہ ہے کہ انہیں ہدایت نہیں دے گااور ثانی میں مرتدکی،جب وہ اسلام کی طرف اخلاص سے لوٹ آئے،توبہ قبول کرنے کی دلیل ہے اور اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے،لیکن یہ حقیقت میں استثنا کے باب سے ہے نہ کہ نسخ کی جنس سے۔اسی لیے اکثر مفسرین نے اس کے نسخ کے ذکر سے تعرض نہیں کیا ہے۔ تیسری آیت: ﴿یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ حَقَّ تُقٰتِہٖ﴾ [آل عمران: ۱۰۲] [اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ سے ڈرو جیسا اللہ سے ڈرنے کا حق ہے] کہتے ہیں کہ یہ آیت اس آیت: ﴿فَاتَّقُوا اللّٰہَ مَا اسْتَطَعْتُمْ﴾ [التغابن: ۱۶] [سو اللہ سے ڈرو جتنی طاقت رکھو] سے منسوخ ہے،یعنی اوّل آیت کا مفاد یہ ہے کہ اﷲ سے جیسے ڈرنا چاہیے ڈرو اور وہ اس کی بے عصیان اطاعت،اس کا بے نسیان ذکر اور بے کفران شکر ہے اور یہ استطاعت سے باہر ہے،اس لیے دوسری آیت میں اسے استطاعت پر مقصور فرمایا ہے۔ ’’الإتقان‘‘ میں سیوطی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ کہتے ہیں کہ یہ آیت منسوخ ہے اور یہ بھی کہتے ہیں کہ محکم ہے،اس سورت میں کوئی ایسی آیت اس کے سوا نہیں ہے جس پر نسخ کا دعویٰ صحیح ہو۔[1] یہ مقاتل نے کہا ہے۔[2] ’’الفوزالکبیر‘‘ میں شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ ﴿حَقَّ تُقَاتِہٖ﴾ سے مقصود شرک وکفر
Flag Counter