Maktaba Wahhabi

296 - 871
کے زمانے سے ہے،لہٰذا اس میں معتمد نقل و تاریخ ہے نہ کہ رائے اور اجتہاد۔لوگ اس کے بارے میں دو طرف نقیض کے درمیان ہیں۔بعض کہتے ہیں کہ عدول کی اخبار آحاد نسخ میں مقبول نہیں ہے اور کچھ متساہلین مفسر و مجتہد کی بات پر اکتفا کرتے ہیں،حالانکہ درست بات ان دونوں کے خلاف ہے۔[1] انتھیٰ۔ 6۔دوحکم میں سے ایک شرعی ہو اور دوسراموافق عادت ہو تو شرعی حکم عادی کا ناسخ ہوگا،قاضی ابوبکر رحمہ اللہ اور غزالی رحمہ اللہ کے برخلاف۔صحابی کا نوخیز اور کم عمر ہونا اور اسلام کا تاخر نسخ کے دلائل میں سے نہیں ہے۔ناسخ ومنسوخ کاعلم نہ ہونے کی صورت میں،جب کہ کوئی اولیت دینے کی وجہ نہ ہو تو ایک قوم کے نزدیک توقف ہے،جن میں ابن الحاجب ہیں۔آمدی نے فرمایا ہے کہ اگر دونوں کا افتراق تطبیق کے تعذر کے ساتھ دریافت ہوجائے تو میرے نزدیک ایساہونے کا تصور نہیں ہے،اگرچہ ایک قوم نے اس کو جائز قرار دیاہے۔ایساہونے کی صورت میں ان میں سے کسی ایک پر عمل سے توقف واجب ہے یا دونوں میں’’تخییر‘‘ ہے،اگر ممکن ہو اور یہی حکم اس چیز میں ہے،جس میں ان میں سے کسی ایک کا علم نہ ہوسکے۔[2]
Flag Counter