Maktaba Wahhabi

288 - 871
تطبیق ممکن ہے۔شافعی رحمہ اللہ اسے نہیں مانتے اور علما کی ایک جماعت نے ان کے نہ ماننے کی وجہ سے ان پر انکار کیا ہے۔کیا ہراسی رحمہ اللہ نے کہا ہے:’’ھفوات الکبار علی أقدارھم‘‘ [بڑے لوگوں کی لغزشیں ان کی حیثیتوں کے مطابق ہوتی ہیں ] عبدالجبار رحمہ اللہ جو شافعی رحمہ اللہ کے اصول وفروع پر نظر رکھتے تھے،جب اس جگہ پر پہنچے تو کہا: ہٰذا الرجل کبیر،ولٰکن الحق أکبر منہ،ولم نعلم أحدا منع من جواز نسخ الکتاب بخبر الواحد عقلاً،فضلا عن’’المتواتر،والمغالون في حب الشافعي قالوا: لا بد أن یکون لھٰذا القول من ھٰذا العظیم محمل فتعمقوا في محامل ذکروہا‘‘[1]انتھٰی۔ [یہ (شافعی رحمہ اللہ) بڑے آدمی ہیں،لیکن حق ان سے زیادہ بڑا ہے۔ہم کو کوئی ایسا شخص معلوم نہیں ہے،جس نے خبر واحد کے ساتھ کتاب اللہ کے نسخ کے جواز کا عقلاً انکار کیا ہو،چہ جائیکہ متواتر کے ساتھ نسخ کے جواز کا انکار کیا جائے۔امام شافعی رحمہ اللہ کی محبت میں غلو کرنے والوں نے کہا ہے کہ اس بڑے آدمی (شافعی رحمہ اللہ) کے اس قول کا ضرور کوئی محمل ہو گا،پھر تکلف کے ساتھ انھوں نے کچھ محامل ذکر کیے ہیں ] سنت سے قرآن کے نسخ کی مثالوں میں گذشتہ آیت ہے،جو کچلی والے درندے وغیرہ کے کھانے کی نہی والی حدیث سے منسوخ ہے۔اﷲ کا ارشاد: ﴿حُرِّمَتْ عَلَیْکُمُ الْمَیْتَۃُ﴾ [المائدۃ: ۳] [تم پر مردار حرام کیا گیا ہے] دباغت کی احادیث سے منسوخ ہے،اس نزاع کے ساتھ جو اس میں ہے۔رہا سنت کا نسخ قرآن سے تو جمہور کے نزدیک جائزہے اور اس سے روکنے کی کوئی وجہ نہیں ہے اور جو روکتا ہے،اس کے پاس عقل و شریعت سے کوئی دلیل نہیں ہے،بلکہ قرآن سے اس کا نسخ شریعت میں بہت سی جگہ ہوا ہے اور اسی میں اﷲ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے: ﴿قَدْ نَرٰی تَقَلُّبَ وَجْھِکَ فِی السَّمَآئِ﴾ [البقرۃ: ۱۴۴] [یقینا ہم تیرے چہرے کا بار بار آسمان کی طرف پھرنا دیکھ رہے ہیں ] ایسے ہی قریش کے ساتھ عورتوں کے واپس کرنے کے بارے میں آپ کے معاہدے کا نسخ اﷲکے اس ارشاد سے: ﴿فَلاَ تَرْجِعُوْھُنَّ اِِلَی الْکُفَّارِ﴾ [الممتحنۃ: ۱۰] [انھیں کفار کی طرف واپس نہ کرو]۔
Flag Counter