Maktaba Wahhabi

253 - 871
ہے۔جادو کے ذریعے سے تکلیف،مرض،قتل اور میاں بیوی کے درمیان تفرقہ و اختلاف کا اثر ہوتا ہے۔اس موضوع پر تمام کلام حاشیہ جمل میں مرقوم ہے۔[1] معوذتین کی فضیلت میں کئی ایک احادیثِ صحیحہ وارد ہوئی ہیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو فرض نماز وغیرہ میں پڑھا ہے۔و فیما ذکرنا کفایۃ۔حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ یہ دونوں سورتیں مدنی ہیں۔ 7۔زر بن حبیش رحمہ اللہ نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے معوذتین کا حال دریافت کرتے ہوئے کہا کہ تمھارے بھائی ابن مسعود رضی اللہ عنہ ان سورتوں کو مصحف سے کھرچ کر مٹا دیتے ہیں۔ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے کہا میں نے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تھا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے کہا گیا: پڑھ،تو میں نے پڑھا۔(ابی کہنے لگے) میں وہی بات کہتا ہوں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہی تھی۔(یعنی میں بھی انھیں اسی طرح پڑھتا ہوں جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں پڑھایا تھا۔[2]) رواہ أحمد والبخاري) بہت سے قرا و فقہا کے ہاں یہ بات مشہور ہے کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ معوذتین کو مصحف میں نہ لکھتے تھے۔شاید انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کو نہیں سنا یا ان کے نزدیک یہ متواتر نہیں ہوئیں۔پھر انھوں نے جماعت کے قول کی طرف رجوع کیا۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے معوذتین کو مصحف میں لکھا اور تمام ممالک کی طرف بھیجا تھا۔[3] وللّٰہ الحمد والمنۃ عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مرفوعًا مروی حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نماز میں معوذتین پڑھنا،نیز سوتے اور جاگتے وقت،ہر فرض نماز کے بعد اس کے پڑھنے کا حکم دینا امام احمد اور اہلِ سنن کے نزدیک چند احادیث میں بیان ہوا ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں سورتوں کو صبح کی نماز میں پڑھا ہے۔[4] حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ اس مقام پر کافی زیادہ واسطوں سے احادیث نقل کرنے کے بعد رقمطراز ہیں :
Flag Counter