Maktaba Wahhabi

246 - 871
عکرمہ رضی اللہ عنہ نے کہا: جب یہود نے کہا کہ ہم عزیر ابن اللہ کے عابد ہیں،نصاریٰ نے کہا: ہم مسیح ابن اللہ کے عبادت گزار ہیں،مجوس نے کہا: ہم سورج اور چاند کی عبادت کرنے والے ہیں اور مشرکین نے کہا کہ ہم بت پرست ہیں،تب اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر علیہ السلام پر یہ سورت نازل فرمائی اور فرمایا: تو کہہ اللہ ایک ہے،اس کا کوئی نظیر،وزیر،ہمسر،مانند اور برابر والا نہیں ہے۔اس بات میں اللہ عز و جل کے سوا کسی پر اس لفظ کا اطلاق نہیں ہوتا،کیونکہ وہی اپنی ساری صفات و اقوال میں کامل ہے۔[1] ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا ہے کہ صمد وہ ہے،جس کی طرف ساری مخلوقات اپنی حوائج و مسائل میں محتاج ہوں۔[2] ابن عباس رضی اللہ عنہما ہی سے دوسری روایت ان الفاظ میں ہے کہ صمد اس کو کہتے ہیں،جو سیادت و شرافت،عظمت و حلم اور علم و حکمت میں کامل ہو،لہٰذا سیادت و شرافت کی تمام انواع و اقسام جس میں کامل طور پر موجود ہیں،وہ صرف اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہے۔یہ صفات اسی کو لائق ہیں،کیوں کہ کوئی اس کے جوڑ کا ہے اور نہ کوئی شے اس جیسی ہے۔فسبحان اللّٰہ الوحد القہار۔ ابو وائل رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ صمد وہ سید ہے،جو سیادت میں آخری حد تک پہنچ گیا۔[3] ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا بھی یہی قول ہے۔زید بن اسلم رحمہ اللہ نے کہا کہ صمد بمعنی سید ہے۔حسن رحمہ اللہ نے کہا کہ صمد وہ ہے،جو خلق کے بعد بھی باقی ہو۔نیز صمدوہ حی و قیوم ہے،جسے زوال نہیں ہے۔عکرمہ رحمہ اللہ نے کہا کہ صمد وہ ہے،جس سے کوئی شے باہر نہ نکلے اور نہ وہ کھانا کھائے۔ ربیع بن انس رحمہ اللہ نے کہا کہ صمد وہ ہے،جس نے کسی کو جنا اور نہ وہ کسی سے جنا گیا۔گویا انھوں نے آیت ﴿اَللّٰہُ الصَّمَدُ﴾ سے بعد والی آیت ﴿لمْ یَلِدْ وَلَمْ یُوْلَدْ﴾ کو ﴿الصَّمَد﴾ کی تفسیر ٹھہرایا ہے۔یہ بہت عمدہ تفسیر ہے۔ابی بن کعب رضی اللہ عنہ بھی اسی طرف گئے ہیں۔ ابن مسعودرضی اللہ عنہما،ابن عباس رضی اللہ عنہما سعید بن المسیب،مجاہد،ابن بریدہ،عکرمہ،سعید بن جبیر،عطا،عطیہ،ضحاک اور سعدی رحمہ اللہ علیہم کا قول ہے کہ صمد وہ ہے جس کی جوف نہ ہو،یعنی وہ ٹھوس ہو،نرم نہ ہو۔ مجاہد رحمہ اللہ کا بیان یہ ہے کہ صمد سے مراد ٹھوس بے جوف ہے۔شعبی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ صمد وہ ہے،جو کھائے نہ پیے۔ابن بریدہ رحمہ اللہ نے کہا کہ صمد ایک چمکتا ہوا نور ہے۔بریدہ رحمہ اللہ نے کہا کہ صمد
Flag Counter