Maktaba Wahhabi

109 - 871
[حاملینِ قرآن اولیاء اللہ ہیں،جس نے ان سے دشمنی کی،اس نے اللہ سے دشمنی کی اور جس نے ان سے دوستی کی،اس نے اللہ سے دوستی کی] 4۔سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی حدیث کے الفاظ یہ ہیں کہ جس گھر میں قرآن پڑھا جاتا ہے،اس میں خیر کثیر ہوتی ہے اور جس میں نہیں پڑھا جاتا،اس میں خیر قلیل ہوتی ہے۔[1] (رواہ البزار) حکایت: مسلم صفار رحمہ اللہ کہتے ہیں : ایک شخص نے بیان کیا کہ ہم دریا میں تھے۔موج نے ہمیں ہر طرف سے گھیر لیا۔لوگ گھبرا کر فریاد کرنے لگے۔ایک شخص مصحف کو سر پر رکھ کر کھڑا ہو گیا اور سر آسمان کی طرف اٹھا کر کہنے لگا: ’’أتغرقنا في البحر،ومعنا کلامک؟‘‘ [کیا تو ہمیں اس حال میں بھی دریا میں ڈبو کر غرق کر دے گا،جب کہ ہمارے پاس تیرا کلام قرآن مجید موجود ہے؟] اللہ کی قدرت سے دریا ٹھہر گیا۔اس حکایت میں حاملِ قرآن کے لیے آفات سے حفاظت کی بشارت ہے تو جس کے جوف میں قرآن ہے وہ کس طرح ڈوبے گا؟ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا ہے کہ قاریِ قرآن کو خرف نہیں ہوتا،یعنی اس کی عقل فاسد نہیں ہوتی۔جو عقل کبر سنی کے سبب فاسد ہو جاتی ہے،اسے خرف کہتے ہیں۔اس طرح عالمِ سنت اور حاملِ حدیث بھی خرف نہیں ہوتا،بلکہ محدث کی عمر زیادہ ہوتی ہے۔وللّٰہ الحمد۔ 5۔دیلمی رحمہ اللہ [2] کی نقل کردہ حدیث میں آیا ہے: ((دَرَجُ الْجَنَّۃِ عَلٰی قَدْرِ آيِ الْقُرْآنِ،بِکُلِّ آیَۃٍ دَرَجَۃٌ،فَتِلْکَ سِتَّۃُ آلَافِ آیَۃٍ وَمِائَتَا آیَۃٍ وَسِتُّ آیَاتٍ،بَیْنَ کُلِّ دَرَجَتَیْنِ مِقْدَارُ مَا بَیْنَ السَّمَائِ وَالْأَرْضِ)) [3] [جنت کے درجات قرآن مجید کی آیات کی تعداد کے برابر ہیں۔ہر آیت کے بدلے ایک
Flag Counter