Maktaba Wahhabi

457 - 534
حکم امتناعی کا سبب نہ بن جائے اس سے یہ نتیجہ اخذ ہوتا ہے کہ جو چیز معصیت کے قریب کرنے والی اور اس کا سبب ہو اس کا ارتکاب مکروہ اور نا پسندیدہ حرکت ہے۔ ان تمہیدی گذارشات کے بعد ارسال کردہ سوالات کے ترتیب وار جوابات پیش خدمت ہیں: سوال نمبر 1 : کیا کسی بھی اسلامی بینک میں کسی قسم کی کسی بھی نوعیت کی ملازمت اختیار کی جاسکتی ہے ؟اگر ملازمت اس شرط پر ہو کہ ملازم بینک کے دیگر شرعی معاملات میں دخل اندازی نہیں کرے گا اور اس سے کوئی بھی کسی قسم کا ناجائز پرافٹ حاصل نہیں کرے گا۔( شبیر عثمانی ) جواب : ہمارے رجحان کے مطابق کوئی بینک بھی سودی معاملات سے محفوظ نہیں ہے خواہ اپنے نام کے ساتھ ’’اسلامی ‘‘ ہونے کا لیبل ہی کیوں نہ لگالے کیونکہ پاکستان میں جتنے بینک ہیں وہ حکومتی بینک (اسٹیٹ بینک ) کے ماتحت ہوتے ہیں اور حکومتی بینک سے انہیں روزانہ کاروبار اور لین دین کرنا پڑتا ہے اسے بھاری رقوم ہی پرکشش اور بھاری شرح سود پر دی جاتی ہیں۔ پھر حکومتی بینک کا تعلق عالمی (ورلڈ) بینک کے ساتھ ہوتا ہے ،تمام حکومتی بینک،ورلڈ بینک کے ما تحت اور اسکے ممبر ہوتے ہیں اور اسے بھاری سرمایہ بھاری شرح سود پر فراہم کرتے ہیں ،اسی طرح ورلڈ بینک سے جو سود ملتا ہے وہ حصہ رسدی کے طور پر پاکستان کے تمام اسلامی و غیر اسلامی بینکوں کو پہنچ جاتا ہے۔ بینک کے معاملات کی یہ مختصر وضاحت ہے اس وضاحت کے بعد ہمار ے رجحان کے مطابق کسی بھی اسلامی بینک میں کسی بھی نوعیت کی ملازمت کرنا ناجائز ہے۔ خواہ ملازمت کے وقت یہ شرط ہی کیوں نہ طے کرے کہ وہ بینک کے دیگر غیر شرعی معاملات میں دخل اندازی نہیں کرے گا اور نہ اس سے کوئی ناجائز پرافٹ حاصل کرے گا۔ ایک مسلمان اس امر کا پابند ہے کہ وہ دنیا میں چند روز گذارنے کے لئے ایسی حلال صاف ستھری اور پاکیزہ کمائی استعمال کرے جس پر کسی قسم کی حرام کاری کا دھبہ نہ لگا ہو۔شریعت نے ہمیں ایسی مشتبہ قسم کی چیزوں کے ارد گرد گھومنے سے بھی منع فرمایا ہے جو بالآخرایک مسلمان کو حرام اور ناجائز کمائی میں گرادینے کا ذریعہ ہوں حدیث میں ہے کہ تم ایسی چیز کو اختیار کرو جس کےمتعلق کسی قسم کا داغ د ھبہ نہ ہو اور جو چیز تمہیں شکوک و شبہات میں ڈال دے اسے چھوڑ دو ۔[1]
Flag Counter