Maktaba Wahhabi

415 - 534
دے دے کر کہا کہ دیکھو یہ ٹھیک ہے تم کہتے ہو سرمایہ دار پر تمہارے حقوق ہیں ،مگر یہ ہر گز نہ بھولنا کہ تم پر بھی سرمایہ دار کے حقوق ہیں ۔ ہم نے اس سے یہ بات عین اس وقت کہی جب کہ وہ سسکیاں لے لے کر دم توڑ رہا تھا ۔ ؎ ہر سخن جائے و ہر نکتہ مکانے دارد ہر بات کا ایک محل ہوتا ہے ،میں ایک موٹی سی مثال دیتا ہوں ، دو بھائیوں کی آپس میں لڑائی ہوجائے، آپ دیکھیں کہ ایک موٹا مسٹنڈا ہے اور دوسرا جو کمزور اور نحیف و نزار ہے ،مجروح ہے ،پٹ رہا ہے اور نزع کی حالت میں پنڈلی پر پنڈلی پٹک رہا ہے، اگر اس وقت کوئی آکر اس دم توڑنے والے کو یہ کہے کہ یہ ٹھیک ہے گو تم مر رہے ہو اور دم توڑ رہے ہو ،مگر تم یہ نہ بھولنا کہ اس ہٹے کٹے بھائی کے بھی تم پر حقوق ہیں ،یہ بات اس ملک میں کہی گئی ۔ عین اس وقت جب کہ غریب اور مزدور کے پیٹ میں بُھوک سے قراقر اٹھ رہا تھا ، ہم نے اس سے یہ کہا کہ دیکھو تمہاری زندگی کا مقصد پیٹ نہیں ،دل ہے۔وہ بھوکا تھا ،وہ دل کی طرف متوجہ نہیں ہوسکتا تھا ،عین اس وقت جب کہ وہ بُھوک سے پیچ و تاب کھا رہا تھا ہم اللہ سبحانہ و تعالی کی محبت کے گیت اس کو سنانے لگے، وہ بُھوک سے نڈھال تھا ، وہ محبت کے گیتوں سے لُطف اندوز نہیں ہوسکتا تھا ، وہ ہم سے روٹی مانگتا رہا ،ہم اسے محبت کے گیت سناتے رہے ،نتیجہ کیا ہوا ؟ نتیجہ یہ ہوا کہ وہ سرخ جھنڈیاں لے کر چوراہوں میں ناچنےلگا، وہ مذہب سے برگشتہ ہوا ، وہ علماء سے برگشتہ ہوا حتی کہ وہ اللہ سبحانہ وتعالی سے برگشتہ ہوا ، وہ سرخ جھنڈیاں لے کر چوراہوں میں ناچ رہا تھا ،ہاں وہ غیروں سے اپنی وابستگی کا اعلان کر رہا تھا ، میں نے جو اسے دیکھا ، تو میرے ذہن کو کوئی جھٹکا نہ لگا ، اس لئے کہ میرے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کہا تھا کہ: "كاد الفقر أن يكون كفرا"[1]’’مفلسی انسان کو کفر تک پہنچا دیتی ہے‘‘۔ دیکھئے معاشی مسائل کا حل واضح اور متعین پیش کیجئے ۔ مزدور اس ملک میں صدیوں سے مامتا سے محروم ہے ، اس کے زخموں پر نمک مت چھڑکیں ،اس کو مامتا بخشیں ،اس سے جھگڑا نہ کریں ،اگر آپ یہ چاہتے ہیں
Flag Counter