Maktaba Wahhabi

405 - 534
وہ شخص جس کے پاس پیٹ بھرنے کیلئے روٹی نہ ہواور تن ڈھانپنےکے لئے کپڑا نہ ہووہ اس بات پر کان نہیں دھر سکتا کہ زندگی کا مقصد اللہ کی محبت اور اور اس کی عبادت ہے۔شیخ شیراز نے بجا کہا تھا: ؎ چنا ں قحط سالے شُد اندر دمشق کہ یاراں فراموش کر دند عشق [ایک سال دمشق کے اندر ایسا قحط پڑا کہ یار لوگ عشق کرنا ہی بُھول گئے۔] پاکستان میں بھی دولت چند ہاتھو ں میں سمٹ آئی اور معاشرہ بھوک اور ننگ کے ہاتھوں کراہنے لگا۔ عوام کی زبانوں پر ایک ہی سوال ہے: ’’ہمارے معاشی مسائل کا حل تمہارے پاس کیا ہے؟‘‘ اس سوال نے اس شدت کے ساتھ سر اٹھایا ہے کہ آپ اسےٹال نہیں سکتے۔اس کا جواب دیجئے اور واضح اور متعین جواب دیجئے۔ اسلام ایک مکمل ضابطہء حیات ہے ،وہ عبادت بھی ہے ،روحانیت بھی،وہ تدبیر منزل بھی ہے اور اصول تمدن بھی ،وہ ہماری سیا ست بھی ہے اور ہماری معیشت بھی ہے۔آئیے ہم کتاب وسنّت کی روشنی میں اپنے معاشی مسائل کا حل تلاش کریں۔ سرمایہ کا چند ہاتھوں میں سمٹ آنا بد ترین اور سنگین جرم ہے: یہ بات تو بالکل صاف اور واضح ہے کہ معاشرے میں دولت کاچند ہاتھوں میں سمٹ آنا ، اسلامی نقطہء نظر سے ایک بدترین اور سنگین جرم ہے،اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ: {يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اِنَّ كَثِيْرًا مِّنَ الْاَحْبَارِ وَالرُّهْبَانِ لَيَاْكُلُوْنَ اَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ وَيَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِيْلِ اللّٰهِ ۭ وَالَّذِيْنَ يَكْنِزُوْنَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ وَلَا يُنْفِقُوْنَهَا فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ ۙ فَبَشِّرْهُمْ بِعَذَابٍ اَلِيْمٍ؀يَّوْمَ يُحْمٰي عَلَيْهَا فِيْ نَارِ جَهَنَّمَ فَتُكْوٰي بِهَا جِبَاهُهُمْ وَجُنُوْبُهُمْ وَظُهُوْرُهُمْ ۭهٰذَا مَا كَنَزْتُمْ لِاَنْفُسِكُمْ فَذُوْقُوْا مَا كُنْتُمْ تَكْنِزُوْنَ ؀}( التوبة: 34، 35 ) ترجمہ:’’جو لوگ معاشرے کا خون چوستے ہیں اور سرمایا سمیٹتے ہیں اور اللہ کی خاطر اسے معاشرے پر خرچ نہیں کرتے، انہیں دردناک سزا کی خبر دو جس روز دوزخ کی آگ میں اسے گرم کیا جائے گا اور اس دولت سے ان کی پیشانیاں اور پہلو اور ان کی پیٹھ داغی جائے گی ،یہی ہے وہ دولت جو تم اپنے لئے
Flag Counter