چنانچہ یہ بیع جمہور علماء کے نزدیک حرام ہے۔ قرض دینے پر کسی بھی قسم کا نفع حاصل کرنا سود کا دروازہ بند کرنے کے لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو اس نفع کے حصول سے بھی منع فرمایا ہےجس سے شبہ پیدا ہوکہ یہ قرض دینے کے سبب حاصل ہواہے مثلاً:کوئی ہدیہ دینا ،[1]یا قرض دینے والے کا کوئی کام مفت انجام دینا وغیرہ۔ فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے :"إذا أقرض أحدكم قرضا فأهدي إليه أو حمله علی الدابة فلا يركبه ولا يقبله إلا أن يكون جري بينه و بينه قبل ذلك".[2] ’’جب تم میں سے کوئی کسی کو قرض دےاس پر اسے ہدیہ دیا جائے یا سواری پر بٹھایا جائے تو وہ نہ بیٹھے اور نہ ہدیہ قبول کرے ،ہاں! اگر قرض دینے سے پہلے ہی سے یہ سلسلہ چلا آرہا ہے تو کوئی حرج نہیں ‘‘[3] علماء کرام اس باب میں ایک اصولی قاعدہ ذکر کرتے ہیں :’’كل قرض جر منفعته فهو ربا‘‘[4]ترجمہ:’’ جو قرض بھی نفع لائے وہ سود ہے ‘‘۔ اس بارے میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کےچند آثار ملاحظہ ہوں : علامہ ابن سیرین رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ:’’ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اُبیّ بن کعب رضی اللہ عنہ کو دس ہزار درہم قرض دئے تو اُبیّ بن کعب رضی اللہ عنہ نے اپنی زمین کا پھل انہیں بطور ہدیہ دیا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے وہ ہدیہ قبول کرنے سے انکار کردیا ‘‘۔اس پر اُبیّ بن کعب عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہنے لگے : ’’ اہل مدینہ کو علم ہے کہ میرا پھل سب سے بہتر اور اچھا ہوتا ہے ، اور ہمیں اس کی ضرورت بھی نہیں ، تو آپ نے ہمارا ہدیہ کیوں قبول نہیں کیا ؟پھر جب انہوں نے دوبارہ دیا تو عمر رضی اللہ عنہ نے اسے قبول کرلیا‘‘۔ امام ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے یہ ہدیہ اس خیال سے رد کیا کہ کہیں یہ ہدیہ قرض کی بنا پر نہ ہو لیکن جب انہیں |
Book Name | جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 538 |
Introduction | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی سے جاری ہونیوالا سہہ ماہی البیان کا شمار جماعت مؤقر اور تحقیقی رسالوں میں ہوتا ہے ۔ زیر تبصرہ سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت اپنے اندر معیشت سے متعلقہ اہم عناوین پر مشتمل جماعت کے محقق اور جید علماء کے مضامین کو سموئے ہوئے ہے بالخصوص کچھ دہائیوں سے شروع ہونے والی نام نہاد اسلامی بینکار ی اور اس کی پروڈکٹز مضاربہ ، مرابحہ ، مشارکہ اور اجارہ کے حوالے سے تفصیلی طور پر حقیقت کو بیان کیا گیا اور ثابت کیا گیا کہ یہ قطعا اسلامی نہیں بلکہ سودی بینکاری ہی ہے۔ اس کے علاوہ معیشت سے متعلقہ دیگر موجوعات مثلا زراعت ، کرنسی ،اسٹاک ایکسچینج ،ایڈورٹائزمنٹ اور ان جیسے دیگر اہم ترین موضوعات پر مختلف اہل علم کے قیمتی مقالات شامل ہیں۔ |