Maktaba Wahhabi

377 - 534
(1) اس حدیث مبارکہ کو امام مسلم نے عبداللہ بن جابرسے روایت کیا ہے ،انکے علاوہ رافع بن خدیج، عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم اجمعین سے[المخابرۃ،المزارعۃ،المساقاۃ اور كراءالأرض وغیرہ]کی ممانعت کی احادیث مروی ہیں اور ان تمام صحابہ سے کوئی نہ کوئی توجیہ بھی وارد ہے۔ سیدناجابررضی اللہ عنہ سے صحیح مسلم ہی میں اس نہی کی تو جیہ وارد ہےفرماتے ہیں کہ: أن النبي صلى اللّٰه عليه وسلم قال: من كانت له أرض فليزرعها، أو ليزرعها أخاه، ولا يكرها".[1] ’’ اگر کسی کے پاس زمین ہے تووہ اسے خود کاشت کرےورنہ کاشت کیلئےاپنے بھائی کو دے دے اور اسے[بٹائی] یا ٹھیکہ پر نہ دے‘‘۔ یعنی اس زمین پر کسی قسم کا منافع حاصل کرنے کے بجائےازراہ تعاون اپنے غریب بھائی کو دےدےاور اس تعاون کی مثال ہمیں ہجرت کے بعد کے زمانے سے ملتی ہے کہ جب انصار صحابہ نے مہاجرین صحابہ کو زمین دینا چاہی وہ مکمل واقعہ اوپر بیان ہو چکا ہے،اس کے بعد سب سے زیادہ روایت انصاری صحابی سیدنارافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے مروی ہیں وہ فرماتے ہیں کہ: ’’كنا أكثر أهل المدينۃ حقلا، وكان أحدنا يكري أرضه، فيقول: هذه القطعۃ لي وهذه لك، فربما أخرجت ذه ولم تخرج ذه، "فنهاهم النبي صلى اللّٰه عليه وسلم’’[2] ترجمہ: ’’اہل مدینہ میں ہمارے کھیت بہت زیادہ تھے ہم زمین کرایہ پر دیا کرتے تھے، اس شرط پر کہ زمین کے ایک حصہ کی پیداوار زمین کے مالک کے لئے ہو گی، تو کبھی اس حصہ ٔ زمین پر آفت آجاتی اور باقی محفوظ رہتا، چنانچہ اس سبب سے کہ بعض حصہ پر آفت آجاتی اور باقی حصہ محفوظ رہتا، ہم لوگوں کو اس سے منع کیا گیا۔یعنی ان فاسد شروط کی بنا پر مزارعت اور ٹھیکے سے منع کیا گیااسی قسم
Flag Counter