Maktaba Wahhabi

255 - 534
’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں دیت کی قیمت آٹھ سو دینار تھی‘‘۔ اس کا مطلب ہے کہ عہد ِرسالت میں ایک اونٹ کی قیمت آٹھ دینار تھی۔ جدید تحقیق کے مطابق شرعی دینار کا وزن 25.4گرام ہے ۔[1] اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ایک اونٹ کی قیمت 34گرام سونا بنی، آج بھی اتنے سونے کے عوض ایک اونٹ خریدا جاسکتا ہے۔ اگرچہ عمر رضی اللہ عنہ نے اونٹ گراں ہونے پر دیت کی قیمت آٹھ سو سے بڑھا کر ہزار دینار کر دی تھی، مگر آج کل ایک سو اونٹ خریدنے کے لئے آٹھ سو دینار یعنی 3400 گرام سونا کافی ہے ۔ حضرت عروہ بارقی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : ’’أَعْطَاهُ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم دِينَارًا يشْتَرِي بهِ أُضْحِيۃً أَوْ شَاۃً فَاشْتَرٰی شَاتَينِ فَبَاعَ إِحْدَاهما بِدِينَارٍ فَأَتَاهُ بِشَاۃٍ وَدِينَارٍ‘‘.[2] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ایک دینار دیا تا کہ وہ اس سے ایک قربانی یا ایک بکری خریدے۔ اُنہوں نے دو بکریاں خرید لیں ،پھر ان میں سے ایک کو ایک دینار میں بیچ دیا اور ایک بکری اور ایک دینار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے آئے‘‘ ۔ یعنی عہد ِ رسالت میں 25.4 گرام سونے کے عوض ایک بکری خریدی جا سکتی تھی، آج بھی سونے کی قوتِ خرید یہی ہے۔ ان دو مثالوں سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ عہد ِرسالت سے لے کر اب تک سونے کی قدر میں غیر معمولی کمی نہیں ہوئی، اگر کسی دور میں ایسا ہوا بھی تو بعد میں معاملہ اُلٹ ہو گیا ۔البتہ اس عرصہ کے دوران سونے کی نسبت چاندی کی قوتِ خرید میں کافی کمی آئی ہے: عہد ِنبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں دس درہم (تقریباً تیس گرام) چاندی سے ایک بکری خریدی جا سکتی تھی، اس کی دلیل وہ روایت ہے جس میں اونٹوں کی زکوٰۃ کے ضمن میں یہ بیان ہواہے : ’’مَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ مِنَ الإِبِلِ صَدَقَۃُ الْجَذَعَۃِ، وَلَيسَتْ عِنْده جَذَعَۃٌ وَ عِنْده حِقَّۃٌ،
Flag Counter