Maktaba Wahhabi

412 - 442
((لَا تُسَافِرِ اْمَرْأَۃٍ إِلَّا مَعَ ذِی مَحْرَمٍ))( صحیح البخاری، جزاء الصید، باب حج النساء، ح: ۱۸۶۲، وصحیح مسلم، الحج، باب سفر المرأۃ مع محرم الی الحج وغیرہ، ح: ۱۳۴۱۔) ’’عورت کسی محرم کے بغیر سفر نہ کرے۔‘‘ چھوٹا نابالغ بچہ محرم نہیں ہو سکتا کیونکہ وہ تو خود سرپرستی اور نگہداشت کے لیے محتاج ہے،اس وجہ سے نابالغ بچہ کسی دوسرے کا محافظ اور ولی کیسے ہو سکتا ہے؟۔ محرم کے لیے شرط یہ ہے کہ وہ مسلمان، مرد، بالغ اور عاقل ہو۔ جس میں یہ شرائط نہ ہوں، وہ محرم نہیں ہو سکتا۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ بعض عورتیں محرم کے بغیر ہوائی جہاز کے ذریعے سے سفر میں بہت سستی کا مظاہرہ کرتی ہیں اور وہ اس کا سبب یہ بیان کرتی ہیں کہ ان کے محرم نے انہیں ایئرپورٹ سے رخصت کیا ہے اور دوسرا محرم ایئرپورٹ سے انہیں لے لے گا اور ہوائی جہاز میں کسی قسم کا خطرہ نہیں ہے۔ امر واقع یہ ہے کہ یہ دلیل مجروح ہے کیونکہ رخصت کرنے والا محرم ہوائی جہاز کے اندر داخل ہو کر رخصت نہیں کرتا بلکہ وہ تو اسے لاونج ہی سے رخصت کر دیتا ہے۔ طیارے کی پرواز میں بسا اوقات تاخیر ہو جاتی ہے اور اس طرح اس عورت کے گم ہونے کا خطرہ ہو سکتا ہے یا بسا اوقات کسی سبب سے طیارہ اگلے ایئر پورٹ پر اتر ہی نہیں سکتا اور اسے کسی دوسرے ایئرپورٹ پر اترنا پڑتا ہے اس صورت میں بھی عورت کے گم ہونے کا اندیشہ ہے۔ کئی دفعہ یہ ہوتا ہے کہ طیارہ ایئرپورٹ پر اترتا ہے لیکن استقبال کے لیے آنے والا محرم بیماری، نیند یاگاڑی کے ایکسیڈنٹ یا اس طرح کے کسی اور سبب کی وجہ سے پہنچ نہیں سکتا اور اگر ان رکاوٹوں میں سے کوئی رکاوٹ بھی نہ ہو، ہوائی جہاز بھی بروقت پہنچ جائے اور استقبال کے لیے آنے والا محرم بھی آجائے تو ہو سکتا ہے کہ طیارے کے اندر اس عورت کے ساتھ بیٹھنے والا شخص ایسا ہو، جو اللہ تعالیٰ سے نہ ڈرتا ہو، بندگان الٰہی پر رحم نہ کرتا ہو۔ ہو سکتا ہے کہ وہ اسے فریب میں مبتلا کر دے اور یہ اس شخص پر فریفتہ ہو جائے اور اس کے نتیجہ میں فتنہ اور خرابی رونما ہو جائے جو اس طرح کے واقعات میں رونما ہوا کرتی ہے۔ عورت کے لیے واجب ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے ڈرے، محرم کے بغیر سفر نہ کرے۔ عورتوں کے وارثوں کو بھی چاہیے جنہیں اللہ تعالیٰ نے ان کا نگہبان بنایا ہے کہ وہ بھی اللہ تعالیٰ سے ڈریں اور اپنی محرمات کے بارے میں کوتاہی کریں نہ بے عزتی اور بے دینی کا مظاہرہ کریں۔ انسان سے اس کے گھر والوں کے متعلق پوچھا جائے گا کیونکہ انہیں اللہ تعالیٰ نے اس کے پاس امانت کے طور پر رکھا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿یٰٓاََیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْا اَنفُسَکُمْ وَاَہْلِیْکُمْ نَارًا وَّقُوْدُہَا النَّاسُ وَالْحِجَارَۃُ عَلَیْہَا مَلَائِکَۃٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَا یَعْصُوْنَ اللّٰہَ مَا اَمَرَہُمْ وَیَفْعَلُوْنَ مَا یُؤْمَرُوْنَ، ﴾(التحریم:۶) ’’اے مومنو! اپنے آپ کو اور اپنے اہل وعیال کو آتش (جہنم) سے بچاؤ جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں اور جس پر تند خو اور سخت مزاج فرشتے (مقرر) ہیں، اللہ جو حکم ان کو فرماتا ہے وہ اس کی نافرمانی نہیں کرتے اور جو حکم ان کو ملتا ہے اسے بجا لاتے ہیں۔‘‘ سوال ۴۵۹: ایک عورت نے یہ سوال پوچھا ہے کہ میری نیت ہے کہ میں رمضان میں عمرہ ادا کروں لیکن میرے ساتھ میری بہن، اس کا
Flag Counter