Maktaba Wahhabi

39 - 442
((مَا بَالُ اَقْوَامٍ یقولون کَذَا وَکَذَا؟ أناَاَصُومُ وَاُفْطِرُ، وأقوم وأنام، وَاَتَزَوَّجُ النِّسَائَ فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِیْ فَلَیْسَ مِنِّیْ)) صحیح بخاری،کتاب الأدب باب من لم یواجہ الناس بالعتاب(۶۱۰۱) صحیح مسلم، النکاح، باب استحباب النکاح لمن تاقت نفسہ الیہ… ح: ۱۴۰۱۔) ’’ان لوگوں کو کیا ہواگیاہے، جنہوں نے یہ یہ باتیں کی ہیں؟ میں تو نماز بھی پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں، روزہ رکھتا ہوں اور چھوڑ بھی دیتا ہوں اور عورتوں سے شادی بیاہ بھی کرتا ہوں، چنانچہ جس شخص نے میری سنت سے منہ موڑا وہ مجھ سے نہیں ہے۔‘‘ اورایک روایت میں ہے کہ آپ نے فرمایا: ((أَنْتُمُ الَّذِينَ قُلْتُمْ كَذَا وَكَذَا، أَمَا وَاللّٰهِ إِنِّي لَأَخْشَاكُمْ للّٰهِ وَأَتْقَاكُمْ لَهُ، لَكِنِّي أَصُومُ وَأُفْطِرُ، وَأُصَلِّي وَأَرْقُدُ، وَأَتَزَوَّجُ النِّسَاءَ، فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِي فَلَيْسَ مِنِّي)) (صحيح البخاری، النکاح ،باب الترغیب فی النکاح، ح: 5063) ’’تمہی لوگوں نے یہ باتیں کی ہیں اللہ کی قسم! میں تم سب سےزیادہ اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والا اور اس کا زیادہ تقویٰ اختیار کرنےوالا ہوں ،لیکن میں روزہ رکھتاہوں اور چھوڑ بھی دیتا ہوں، نماز پڑھتا اور سو بھی جاتا ہوں اور عورتوں سے شادی بھی کرتا ہوں ، لہٰذا جس نے میری سنت سے منہ موڑا وہ مجھ سے نہیں ہے ۔‘‘ ان لوگوں نے دین میں غلو سے کام لیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے براء ت کا اظہار فرما دیا، کیونکہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے منہ موڑا تھا، جب کہ سنت یہ ہے کہ روزہ رکھا بھی جائے اور چھوڑ بھی دیا جائے، رات کو قیام بھی کیا جائے اور آرام بھی اور عورتوں سے نکاح بھی کیا جائے۔ کوتاہی وہ شخص کرتا ہے جو یہ کہے کہ مجھے نفل عبادت کی ضرورت نہیں، لہٰذا میں نفل ادا نہیں کروں گا، میں صرف فرض ہی ادا کیا کروں گا، ایسا شخص بسا اوقات فرائض میں بھی کوتاہی کرنے لگتا ہے۔ معتدل وہ ہے جو اس طریقے پر چلے جو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے خلفائے راشدین کا طریقہ تھا۔ دوسری مثال ملاحظہ فرمائیں: تین اشخاص کے سامنے ایک فاسق آدمی حاضرہوا ، تو ان میں سے ایک شخص کہتا ہے کہ میں اس فاسق آدمی کو سلام نہیں کروں گا، اسے چھوڑ دوں گا، اس سے دور ہو جاؤں گا اور اس سے کلام نہیں کروں گا۔ دوسرا شخص کہتا ہے کہ میں اس فاسق کے ساتھ چلوں گا، اسے سلام کروں گا، اس سے خندہ پیشانی سے پیش آوں اپنے ہاں اسے مدعو کروں گا اور خود بھی اس کی دعوت کو قبول کروں گاکیونکہ میرے نزدیک یہ شخص ہوبہوایک نیک آدمی ہی کی طرح ہے اور تیسرا شخص کہتا ہے کہ میں اس فاسق آدمی کو اس کے فسق کی وجہ سے ناپسند اور اس کے ایمان کی وجہ سے پسند کرتا ہوں اور اس سے کنارہ کشی اختیار نہیں کروں گا سوائے اس کے کہ کنارہ کشی اس کی اصلاح کا سبب ہو اور اگر کنارہ کشی اس کی اصلاح کا سبب نہ بنے بلکہ اس کے فسق میں اضافے کا سبب بن جائے تو میں اس سے کنارہ کشی نہیں کروں گا۔ ان تین اشخاص کے بارے میں ہم یہ کہیں گے کہ ان میں سے پہلے شخص کا عمل افراط اور غلو پر مبنی ہے، دوسرے کا تفریط اور کمی پر جب کہ تیسرے کا عمل معتدل ہے۔ اسی طرح تمام عبادات ومعاملات میں بھی لوگوں کا یہی حال ہے کہ ان میں سے بعض کوتاہ ہیں، بعض غالی اور بعض معتدل۔
Flag Counter