Maktaba Wahhabi

386 - 442
خواہ اسے مجبور کر دیا گیا ہو یا مجبور نہ کیا گیا ہو۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ جسے کفر پر مجبور کر دیا گیا ہو، اس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿ مَنْ کَفَرَ بِاللّٰہِ مِنْ بَعْدِ اِیْمَانِہٖٓ اِلَّا مَنْ اُکْرِہَ وَ قَلْبُہٗ مُطْمَئِنٌّ بِالْاِیْمَانِ وَ لٰکِنْ مَّنْ شَرَحَ بِالْکُفْرِ صَدْرًا فَعَلَیْہِمْ غَضَبٌ مِّنَ اللّٰہِ وَ لَہُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ، ﴾(النحل:۱۰۶) ’’جو شخص ایمان لانے کے بعد اللہ کے ساتھ کفر کرے، ما سوا اس کے جسے (کفر پر زبردستی) مجبور کیا جائے اور اس کا دل ایمان کے ساتھ مطمئن ہو، بلکہ وہ جو دل سے کفر کرے، تو ایسوں پر اللہ کا غضب ہے اور ان کو بڑا سخت عذاب ہوگا۔‘‘ اگر کفر جبر و اکراہ کی صورت میں معاف ہو سکتا ہے، تو اس سے کم تر چیز بالاولیٰ معاف ہو سکتی ہیں اور حدیث میں ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اِنَّ اللّٰہَ رفعَ عَنْ اُمَّتِی الْخَطَأَ، وَالنِّسْیَانَ وَمَا اسْتُکْرِہُوا عَلَیْہِ))( سنن ابن ماجہ، الطلاق، باب طلاق المکرہ والناسی، ح: ۲۰۴۵۔) ’’بے شک اللہ تعالیٰ نے میری امت کی خطا، نسیان اور جس پر انہیں مجبور کر دیا گیا ہو اس کو معاف فرما دیا ہے۔‘‘ اسی طرح اگر غبار اڑ کر روزہ دار کی ناک میں پہنچ جائے اور وہ اپنے حلق میں اس کا ذائقہ محسوس کرے اور وہ اس کے معدے تک پہنچ جائے تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا کیونکہ اس نے قصد وارادے سے اسے استعمال نہیں کیا۔ اسی طرح اگر اسے روزہ توڑنے پر زبردستی مجبور کر دیا گیا ہو اور اس نے توڑ لیا ہو تو اس کا روزہ صحیح ہوگا کیونکہ وہ غیر مختار ہے۔ اسی طرح اگر اسے احتلام میں انزال ہوگیا ہو تو اس کا روزہ صحیح ہوگا کیونکہ سوئے ہوئے شخص کا کوئی قصد وارادہ نہیں ہوتا۔ اسی طرح اگر کسی مرد نے اپنی عورت کو مجبور کر کے اس سے جماع کر لیا تو عورت کا روزہ صحیح ہوگا کیونکہ وہ غیر مختار ہے۔ یہاں ایک مسئلہ سمجھنا ضروری ہے اور وہ یہ کہ اگر کوئی شخص رمضان میں دن کے وقت اپنی بیوی سے جماع کرے جب کہ روزہ اس پر واجب ہو تو اس جماع کی وجہ سے پانچ امور لازم آتے ہیں: 1۔گناہ۔2۔ باقی دن روزے کے ساتھ گزرانا۔3۔روزے کا فاسد ہو جانا۔ 4۔اس کی ادائے قضا کا لازم ہونا۔5۔اس پر کفارہ واجب ہونا۔ اس اعتبار سے کوئی فرق نہیں کہ اس جماع کے نتیجے میں لازم آنے والے امور کے بارے میں اسے علم ہو یا نہ ہو، یعنی آدمی جب رمضان کے روزے میں جماع کر لے اور روزہ اس پر واجب ہو لیکن اسے یہ معلوم نہ ہو کہ کفارہ اس پر واجب ہے تو اس پر جماع کے سابقہ احکام مرتب ہوں گے کیونکہ اس نے روزے کو فاسد کرنے والے کام کا ارتکاب قصد وارادہ کے ساتھ کیا ہے اور روزے کو فاسد کرنے والے کام کے ارتکاب سے اس پر اس سے متعلق احکام مرتب ہوں گے بلکہ حدیث حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ میں ہے کہ ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں تو ہلاک ہوگیا ہوں۔ آپ نے فرمایا: ((مَا اَہْلَکَکَ))( صحیح البخاری، الصوم، باب اذا جامع فی رمضان… الخ، ح: ۲۱۹۳ وصحیح مسلم، الصیام، باب تغلیظ الجماع فی نہار رمضان علی الصائم: ۱۱۱۱۔) ’’تجھے کس چیز نے ہلاک کیا ہے؟‘‘
Flag Counter