Maktaba Wahhabi

307 - 442
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بہت سی احادیث مبارکہ سے بھی یہی ثابت ہے کہ نماز باجماعت ادا کرنا واجب ہے، مثلاً: آپ نے فرمایا: ((وَلَقَدْ ہَمَمْتُ أَنْ آمُرَ بِالصَّلٰوۃِ فَتُقَامَ ثُمَّ آمُرَ رَجُلًا فَیُصَلِّی بِالنَّاسِ ثُمَّ أَنْطَلِقَ مَعِی بِرِجَالٍ مَعَہُمْ حُزَمٌ مِنْ حَطَبٍ اِلٰی قَوْمٍ لَّا یَشْہَدُونَ الصَّلٰوۃَ فَاُحَرِّقُ عَلَیْہِمْ بُیُوتَہُمْ بِالنَّارِ)) (صحیح البخاری، الاذان، باب وجوب صلاۃ الجماعۃ، ح: ۶۴۴ وصحیح مسلم، المساجد، باب فضل صلاۃ الجماعۃ… ح: ۶۵۱ (۲۵۲) واللفظ لہ۔) ’’میرا ارادہ ہے کہ میں نماز کا حکم دوں اور اقامت کہہ دی جائے، پھر میں کسی شخص کو حکم دے دوں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائے اور پھر میں کچھ آدمیوں کو لے کر جن کے پاس ایندھن کا گٹھا ہو، ایسے لوگوں کے پاس جاؤں، جو نماز میں حاضر نہیں ہوتے اور ان کے گھروں کو آگ لگادوں۔‘‘ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((مَنْ سَمِعَ النِّدَائَ فَلَمْ یَجبِ فَلَا صَلَاۃَ لَہُ اِلاَّ مِنْ عُذْرٍ)) (سنن ابن ماجہ، المساجد، باب التغلیظ فی التخلف عن الجماعۃ، ح: ۷۹۳۔) ’’جو شخص اذان سنے اور مسجد میں نہ آئے تو اس کی نماز نہیں ہوتی الایہ کہ کوئی عذر ہو۔‘‘ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نابینا شخص سے فرمایا تھا، جس نے آپ سے گھر میں نماز ادا کرنے کے لیے رخصت طلب کی تھی: ((ہَلْ تَسْمَعُ النِّدَائَ بِالصَّلَاۃِ؟)) ’’کیا تم نماز کے لیے اذان کی آواز سنتے ہو؟‘‘ اس نے عرض کیا: جی ہاں، تو آپ نے فرمایا: ((فَأَجِبْ))( صحیح مسلم، المساجد، باب یجب اتیان المسجد علی من سمع النداء، ح: ۶۵۳۔) ’’پس تم جواب دو۔‘‘ یعنی نماز باجماعت ادا کرو۔ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ((لَقَدْ رَأَیْتُنَا(یعنی الصحابۃ مع رسول اللّٰه صلی اللّٰہ علیہ وسلم ) وَمَا یَتَخَلَّفُ عَنِھا۔أی عن صلاۃ الجماعۃ ۔ِ إِلَّا مُنَافِقٌ معلوم النفاق،ٗ أَوْ مَرِیضٌ، وَلَقَدْ کَانَ الرَّجُلُ یُؤْتٰی بِہٖ یُہَادٰی بَیْنَ الرَّجُلَیْنِ حَتّٰی یُقَامَ فِی الصَّفِّ))( صحیح مسلم، المساجد، باب صلاۃ الجماعۃ من سنن الہدی، ح: ۶۵۴ (۲۵۶، ۲۶۷۔) ’’میں نے (حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ باجماعت نماز ادا کرتے) دیکھا، نماز باجماعت ادا کرنے سے صرف وہی شخص پیچھے رہتا تھا جو منافق ہوتا(اور اس کا نفاق ظاہرہوتا) یا مریض ہوتا‘‘ اور مریض آدمی کو دو آدمیوں کے درمیان گھسیٹ کر لایا جاتا اور صف میں کھڑا کر دیا جاتا۔‘‘ عقل کا بھی یہی تقاضا ہے کہ نماز باجماعت واجب ہو کیونکہ امت اسلامیہ ایک ہی امت ہے اور کمال وحدت کے لیے ضروری ہے کہ یہ اپنی عبادت اجتماعی طور پر ادا کرے اور عبادتوں سب سے عظیم الشان ،اور سب سے افضل نیز سب سے زیادہ اہم عبادت نماز ہی ہے، لہٰذا امت
Flag Counter