Maktaba Wahhabi

282 - 442
(۳)جس کے لیے سیدھا کھڑا ہونا مشکل ہو، وہ بیٹھ جائے اور جس کے لیے مشکل نہ ہو، وہ نہ بیٹھے۔ المغنی: ۱/۵۲۹ مطبوعہ دارالمنار میں، اس آخری قول کے بارے میں لکھا ہے کہ اس سے تمام احادیث میں تطبیق ہو جاتی ہے اور یہ ایک معتدل قول ہے اور اس کے بعد اگلے صفحہ میں حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی یہ روایت بیان کی ہے کہ فرض نماز میں یہ سنت ہے کہ جب آدمی پہلی دو رکعتوں سے اٹھے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو زمین پر نہ لگائے الایہ کہ بہت بوڑھا ہو جسے ہاتھوں کے سہارے کے بغیر کھڑا ہونے کی استطاعت نہ ہو، اس حدیث کو( اثرم) نے روایت کیا ہے۔[1]پھر انہوں نے لکھا ہے کہ حدیث حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ جس میں یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اپنے سر کو دوسرے سجدے سے اٹھایا تو سیدھے بیٹھ گئے اور پھر زمین پر ہاتھوں کو رکھا۔[2] تو یہ اس وقت پر محمول ہوگا، جب ضعف اور کبر سنی کی وجہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سیدھا کھڑا ہونے میں مشقت محسوس ہوتی تھی کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: ((اِنِّیْ قَدْ بَدَّنْت فلا تسبقونی بالرکوع ولا بالسجودُ)) (سنن ابن ماجہ، اقامۃ الصلوات، باب النہی ان یسبق الامام، ح: ۹۶۳ الارواء، ح: ۵۰۹۔) ’’رکوع وسجود میں مجھ سے جلدی نہ کرو… بے شک میں بڑی عمر کا ہوگیا ہوں۔‘‘ میرا میلان بھی اسی قول کی طرف ہے کیونکہ حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس وقت حاضر ہوئے جب آپ غزوۂ تبوک کی تیاری فرما رہے تھے، اور اس وقت واقعی نبی صلی اللہ علیہ وسلم بڑی عمر کو پہونچ چکے تھے اور ضعف شروع ہوگیا تھا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے: ((لَمَّا بَدَّنَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وَثَقُلَ کَانَ أَکْثَرُ صَلَا تِہِ جَالِسًا)) (صحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، باب جواز النافلۃ قائما وقاعدا، ح: ۷۳۲ (۱۱۷)۔ ’’جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر بڑی اور وزن زیادہ ہوگیا تو آپ زیادہ تر بیٹھ کر نماز ادا فرماتے تھے۔‘‘ عبداللہ بن شقیق نے ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا تھا: کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر نماز ادا فرما لیا کرتے تھے؟ تو انہوں نے جواب دیا: ((نَعَمْ بَعْدَ مَا حَطَمَہُ النَّاسُ)) (صحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، باب جواز النافلۃ قائما وقاعدا، ح: ۷۳۲ (۱۱۵)۔) ’’ہاں لوگوں کے آپ پر بھیڑ کرنے کے بعد (یعنی بڑی عمر ہونے کے بعد آپ بیٹھ کر نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔‘‘) اور حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے: ((مَا رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم صَلَّی فِیْ سُبْحَتِہِ قَاعِدًا حَتَّی کَانَ قَبْلَ وَفَاتِہِ بِعَامٍ فَکَانَ یُصَلِّی فِی سُبْحَتِہِ قَاعِدًا)) (صحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، باب جواز النافلۃ قائما وقاعدا… ح: ۷۳۳۔) ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نفل نماز بیٹھ کر پڑھتے ہوئے نہیں دیکھا لیکن وفات سے ایک سال پہلے میں نے آپ کو نفل
Flag Counter