Maktaba Wahhabi

261 - 442
جائز ہوگی بشرطیکہ قبر نمازی کے سامنے نہ ہو کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی طرف نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔ جہاں تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کا تعلق ہے، جو مسجد نبوی میں شامل ہے، تو یہ سبھی جانتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد آپ کی وفات سے پہلے تعمیر کی گئی تھی یعنی مسجد نبوی قبر پر نہیں بنائی گئی اور یہ بھی معلوم ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد میں دفن نہیں کیا گیا تھا بلکہ آپ کو تو اپنے گھر میں دفن کیا گیا تھا جو مسجد سے الگ تھا۔ ولید بن عبدالملک نے اپنے عہد میں امیر مدینہ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کو سن ۸۸ھ میں خط لکھا کہ مسجد نبوی کو منہدم کر کے ازواج مطہرات کے حجروں کو اس میں شامل کر دو۔ حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے سرکردہ لوگوں اور فقہاء کو جمع کیا اور انہیں امیرالمومنین ولید کا خط پڑھ کر سنایا تو یہ ان پر بہت گراں گزرا اور انہوں نے کہا کہ انہیں ان کے حال پر چھوڑنا زیادہ موجب نصیحت ہے۔ بیان کیا جاتا ہے کہ حضرت سعید بن مسیب رحمہ اللہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ کو مسجد میں شامل کرنے کی مخالفت کی تھی گویا آپ اس بات سے ڈرے کہ قبر کو سجدہ گاہ بنا لیا جائے گا۔ حضرت عمر بن عبدالعزیز نے اس موقف کے بموجب ولید کو لکھ کر آگاہ کیا مگر ولید نے جواب میں اپنے حکم کے مطابق عمل پر زور دیا، لہٰذا حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے لیے اس کے سوا کوئی چارہ کار نہ تھا۔ اس سے معلوم ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کو مسجد میں نہیں بنایا گیا تھا اور نہ مسجد نبوی کو قبر پر بنایا گیا تھا تو مسجدوں میں دفن کرنے والوں یا قبروں پر مسجدیں بنانے والوں کے لیے یہ بات دلیل نہیں بن سکتی۔ اور حدیث سے ثابت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: ((لَعْنَۃُ اللّٰہِ عَلَی الْیَہُودِ وَالنَّصَارٰی اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِیَائِہِمْ مَسَاجِدَ)) (صحیح البخاری، الصلاۃ باب: ۵۵، ح:۴۳۵ وصحیح مسلم، المساجد، باب النہی عن بناء المسجد علی القبور، ح:۵۳۱۔) ’’یہود ونصاریٰ پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو کہ انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو مساجدبنا ڈالا۔‘‘ آپؐ نے یہ بات دنیا سے رخصت ہوتے وقت ارشاد فرمائی تھی، گویا آپؐ نے اپنی امت کو اس طرح کے کاموں سے منع فرمایاہے۔ اور جب حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس کنیسہ اور اس میں بنی ہوئی تصویروں کا ذکر کیا جسے انہوں نے ارض حبشہ میں دیکھا تھا، تو آپ نے فرمایا: ((أُولٰٓئِکِ إِذَا مَاتَ فیْہُمُ الرَّجُلُ الصَّالِحُ او العبد الصالح بَنَوْا عَلَی قَبْرِہِ مَسْجِدًا ثُمَّ صَوَّرُوا فِیہِ تِلْکَ الصُّورَۃَ أُولٰٓئِکِ شِرَارُ الْخَلْقِ عِنْدَ اللّٰہِ)) (صحیح البخاری، الجنائز، باب بناء المسجد علی القبر، ح: ۱۳۴۱ وصحیح مسلم، المساجد، باب النہی عن بناء المسجد علی القبور، ح: ۵۲۸۔) ’’یہ لوگ ایسے تھے کہ جب ان میں کوئی نیک شخص یا عبدصالح فوت ہو جاتا تو یہ لوگ اس کی قبر پر مسجد بنا دیتے تھے اور پھر اس میں یہ تصویریں آویزاں کردیتے تھے، اللہ تعالیٰ کے نزدیک یہ لوگ مخلوق میں سب سے بدترین ہیں۔‘‘ ((اِنَّ مِنْ شِرَارِ النَّاسِ مَنْ تُدْرِکُہمُ السَّاعَۃُ وَہُمْ اَحْیَائٌ، وَالذینْ یَتَّخِذونُ الْقُبُورَ مَسَاجِدَ)) (مسند احمد: ۱/ ۴۰۵، ۴۳۵۔) ’’سب سے بدترین لوگ وہ ہوں گے جنہیں قیامت کا زمانہ آلے گااور وہ زندہ ہوں گے اور اور وہ اس حال میں ہوں گے کہ وہ قبروں کو مسجدیں بناتے ہوں گے۔‘‘ مومن اس بات کو پسند نہیں کر سکتا کہ وہ یہود ونصاریٰ کے طریقے پر چلے یا اس کا بدترین مخلوق میں شمار ہو۔ یہ
Flag Counter