Maktaba Wahhabi

233 - 442
آگے توبہ کر لے۔ ہاں! اگر وہ ایسا نیا نیا مسلمان ہو جسے ابھی تک شعائر اسلام کے بارے میں کچھ بھی علم نہ ہو تو اس حالت میں جہالت کی وجہ سے وہ معذور ہوگا، پھر اسے بتایا جائے گا۔ اگر اس کے وجوب کے بارے میں علم ہوجانے کے بعد بھی وہ اس کی فرضیت کا انکار کرے تو وہ کافر ہوگا۔ نماز ہر مسلمان بالغ، عاقل، مرد اور عورت پر فرض ہے۔ مسلمان کی ضد کافر ہے، اور کافر پر نماز واجب نہیں ، یعنی حالت کفر میں وہ نماز اداکرنے کا مکلف نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ مسلمان ہونے کے بعد اس شخص پر اس کی قضا ادا کرنا لازم نہیں ۔ البتہ قیامت کے دن اسے (کافر کو) اس کی سزا ملے گی، جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اِلَّا اَصْحٰبَ الْیَمِیْنِ، فِیْ جَنّٰتٍقف یَتَسَآئَ لُوْنَ، عَنِ الْمُجْرِمِیْنَ، مَا سَلَکَکُمْ فِیْ سَقَرَ، قَالُوْا لَمْ نَکُ مِنَ الْمُصَلِّیْنَ، وَلَمْ نَکُ نُطْعِمُ الْمِسْکِیْنَ، وَکُنَّا نَخُوْضُ مَعَ الْخَائِضِیْنَ، وَکُنَّا نُکَذِّبُ بِیَوْمِ الدِّیْنِ، ﴾ (المدثر: ۳۹۔ ۴۶) ’’مگر داہنی طرف والے (نیک لوگ کہ) وہ بہشت کے باغوں میں (ہوں گے اور) پوچھتے ہوں گے (اگ میں جلنے والے)گنہگاروں سے کہ تم دوزخ میں کیوں پڑے ہو؟ وہ جواب دیں گے کہ ہم نماز نہیں پڑھتے تھے اور نہ فقیروں کو کھانا کھلاتے تھے اور ہم اہل باطل کے ساتھ مل کر (حق سے) انکار کرتے تھے اور ہم روز جزا کو جھٹلاتے تھے۔‘‘ ان کا یہ کہنا ہے کہ: ﴿لَمْ نَکُ مِنَ الْمُصَلِّیْنَ﴾ ’’ہم نماز نہیں پڑھتے تھے۔‘‘ اس بات کی دلیل ہے کہ انہیں کفر اور قیامت کے دن کی تکذیب کے ساتھ ساتھ ترک نماز کی وجہ سے بھی سزا دی جائے گی۔ اور بالغ وہ ہے جس میں علامات بلوغ میں سے کوئی علامت پائی جائے۔ علامات بلوغ مرد کی نسبت سے تین اور عورت کی نسبت سے چار ہیں: (۱)عمر پوری پندرہ سال ہو جائے (۲)بیداری یا نیند میں لذت کے ساتھ منی کا انزال (۳)زیر ناف بالوں کا اگنا یعنی قبل کے اردگرد کھردرے بالوں کا اگنا۔ یہ تینوں علامتیں مردوں اور عورتوں میں مشترک ہیں جب کہ عورتوں میں ایک چوتھی علامت حیض بھی علامات بلوغ میں شمار ہوتی ہیں۔ عاقل کی ضد مجنون ہے یعنی جس میں عقل نہ ہو، اسی طرح بہت بڑی عمر کا مرد اور عورت جس کا بڑھاپا اس حد تک پہنچ جائے کہ اسے ہوش نہ رہے اس کا بھی اسی قبیل میں شمار ہوگا۔ اس قسم کے آدمی کو ہمارے ہاں مہذری ( گھوسٹ سٹھیاپن) کہا جاتا ہے۔ عقل باقی نہ رہنے کی وجہ سے ایسے شخص پر بھی نماز واجب نہ رہے گی۔ حیض ونفاس بھی وجوب نماز سے مانع ہیں۔ جب حیض یا نفاس ہو تو نماز واجب نہ ہوگی کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((اَلَیْسَ اِذَا حَاضَتْ لَمْ تُصَلِّ وَلَمْ تَصُمْ)) (صحیح البخاری، الحیض، باب ترک الحائض الصوم، ح: ۳۰۴۔) ’’کیا یہ بات نہیں کہ حالت حیض میں وہ نماز پڑھتی ہے نہ روزہ رکھتی ہے؟‘‘
Flag Counter