Maktaba Wahhabi

172 - 442
﴿وَ اَذَانٌ مِّنَ اللّٰہِ وَ رَسُوْلِہٖٓ اِلَی النَّاسِ یَوْمَ الْحَجِّ الْاَکْبَرِ اَنَّ اللّٰہَ بَرِیْٓئٌ مِّنَ الْمُشْرِکِیْنَ وَ رَسُوْلُہٗ﴾ (التوبۃ: ۳) ’’اور حج اکبر کے دن اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے لوگوں کو آگاہ کیا جاتا ہے کہ اللہ مشرکوں سے بیزار ہے اور اس کا رسول بھی (ان سے دستبردار ہے)۔‘‘ پس ہر مومن پر یہ واجب ہے کہ وہ ہر مشرک وکافر سے ذاتی طورپر براء ت کا اظہار کرے۔ اسی طرح ہر مسلم کے لیے یہ بھی واجب ہے کہ وہ ہر اس عمل سے بری الذمہ ہوجائے، اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم جسے پسند نہیں فرماتا، اگرچہ وہ کفر نہ ہو بلکہ فسق و عصیان کی قبیل سے ہو، جیسا کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿وَلٰکِنَّ اللّٰہَ حَبَّبَ اِلَیْکُمُ الْاِیْمَانَ وَزَیَّنَہٗ فِیْ قُلُوْبِکُمْ وَکَرَّہَ اِلَیْکُمُ الْکُفْرَ وَالْفُسُوْقَ وَالْعِصْیَانَ اُولٰٓئِکَ ہُمْ الرَّاشِدُوْنَ، ﴾ (الحجرات: ۷) ’’لیکن اللہ نے تمہارے لیے ایمان کو عزیز بنا دیا اور اس کو تمہارے دلوں میں سجا دیا اور کفر اور گناہ اور نافرمانی کو تمہارے لیے ناپسندیدہ بنا دیا، یہی لوگ راہ ہدایت والے ہیں۔‘‘ اگر کسی مومن کے دل میں ایمان بھی ہو اور وہ گناہوں کا ارتکاب بھی کرتا ہو تو اس کے ایمان کی وجہ سے ہم اسے پسند کریں گے اور اس کے گناہوں کی وجہ سے اسے ناپسند کریں گے۔ ہماری زندگی میں بھی اس طرح کے متعدد معاملات پیش آتے رہتے ہیں جن میں بیک وقت پسند اور ناپسند میں سے دونوں پہلوموجود ہو سکتے ہیں، مثلاً: ایسی دوا جس کا ذائقہ اچھا نہ ہو، بد ذائقہ ہونے کی وجہ سے آپ اسے ناپسند کرتے ہیں اور اس کے باوجوداس میں شفا ہونے کی وجہ سے اسے آپ پسند کرتے ہیں۔ بعض لوگ گناہ گار مومن کو کافر کی بنسبت زیادہ پسند کرتے ہیں تو یہ بہت عجیب اور حقائق کو بدل دینے والی بات ہے۔ کافر تو اللہ تعالیٰ، اس کے رسول اور مومنوں کا دشمن ہوتا ہے، لہٰذا ہمارے لیے واجب ہے کہ ہم اسے دل کی گہرائیوں سے ناپسند کریں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿یٰٓاَ یُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوْا عَدُوِّی وَعَدُوَّکُمْ اَوْلِیَآئَ تُلْقُوْنَ اِلَیْہِمْ بِالْمَوَدَّۃِ وَقَدْ کَفَرُوْا بِمَا جَآئَ کُمْ مِّنَ الْحَقِّ یُخْرِجُوْنَ الرَّسُوْلَ وَاِیَّاکُمْ اَنْ تُؤْمِنُوْا بِاللّٰہِ رَبِّکُمْ اِنْ کُنْتُمْ خَرَجْتُمْ جِہَادًا فِیْ سَبِیْلِیْ وَابْتِغَآئَ مَرْضَاتِیْ تُسِرُّوْنَ اِلَیْہِمْ بِالْمَوَدَّۃِ وَاَنَا اَعْلَمُ بِمَا اَخْفَیْتُمْ وَمَا اَعْلَنْتُمْ وَمَنْ یَّفْعَلْہُ مِنْکُمْ فَقَدْ ضَلَّ سَوَآئَ السَّبِیْلِ، ﴾(الممتحنۃ: ۱) ’’اے مومنو! اگر تم میری راہ میں لڑنے اور میری خوشنودی طلب کرنے کے لیے (مکہ سے) نکلے ہو تو میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست نہ بناؤ۔ تم تو ان کو دوستی کے پیغام بھیجتے ہو اور وہ (دین) حق سے جو تمہارے پاس آیا ہے، منکر ہیں اور اس وجہ سے کہ تم اپنے پروردگار اللہ پر ایمان لائے ہو، پیغمبر کو اور تم کو جلاوطن کرتے ہیں۔ تم ان کی طرف پوشیدہ دوستی کے پیغام بھیجتے ہو اور جو کچھ تم خفیہ اور علانیہ طور پر کرتے ہو، وہ مجھے معلوم ہے اور جو کوئی تم میں سے ایسا کرے گا وہ سیدھے راستے سے بھٹک گیا۔‘‘
Flag Counter