Maktaba Wahhabi

159 - 442
شک کافر فلاح نہیں پائیں گے۔‘‘ اور فرمایا: ﴿فَمَنْ کَانَ یَرْجُوْا لِقَآئَ رَبِّہٖ فَلْیَعْمَلْ عَمَلًا صَالِحًا وَّ لَا یُشْرِکْ بِعِبَادَۃِ رَبِّہٖٓ اَحَدًا، ﴾ (الکہف: ۱۱۰) ’’پس جو شخص اپنے پروردگار سے ملنے کی امید رکھے، اسے چاہیے کہ نیک عمل کرے اور اپنے پروردگار کی عبادت میں کسی کو شریک نہ بنائے۔‘‘ یاد رہے جو شخص شرک اکبر کا ارتکاب کرے وہ کافر اور ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جہنمی ہے، اس پر جنت حرام ہے کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اِنَّہٗ مَنْ یُّشْرِکْ بِاللّٰہِ فَقَدْ حَرَّمَ اللّٰہُ عَلَیْہِ الْجَنَّۃَ وَ مَاْوٰیہُ النَّارُ وَ مَا لِلظّٰلِمِیْنَ مِنْ اَنْصَارٍ، ﴾ (المائدۃ: ۷۲) ’’جو شخص اللہ کے ساتھ شرک کرے گا، اللہ اس پر جنت کو حرام کر دے گا اور اس کا ٹھکانا دوزخ ہے اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں۔‘‘ جہاں تک غیر اللہ کی قسم کھانے کا سوال ہے تو اگر قسم کھانے والے کا عقیدہ یہ ہو کہ جس کی وہ قسم کھا رہا ہے اس کا مقام و مرتبہ اس طرح ہے جس طرح اللہ تعالیٰ کا مقام و مرتبہ ہے، تو اس صورت میں غیر اللہ کی قسم کھانے والا شرک اکبر کا مرتکب قرارپائے گااگر اس کا یہ عقیدہ تو نہ ہو لیکن اس کے دل میں اس کی اس قدر تعظیم ہو، جو اسے اس کی قسم کھانے پر مجبور کرتی ہو تو وہ شرک اصغر کا مرتکب ہوگا، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ حَلَفَ بِغَیْرِ اللّٰہِ فَقَدْ کَفَرَ اَوْ اَشْرَکَ)) (جامع الترمذی، النذور والایمان، باب ماجاء فی ان من حلف بغیر اللّٰه فقد اشرک، ح:۱۵۳۵~) ’’جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی، اس نے کفر یا شرک کیا۔‘‘ اس شخص کی تردید واجب ہے جو قبروں سے تبرک حاصل کرے یا قبر والوں کو پکارے یا غیر اللہ کی قسم کھائے۔ اس کے سامنے یہ واضح کر دیا جائے کہ اس کا یہ معتقد اسے اللہ تعالیٰ کے عذاب سے ہرگز نہ بچاسکے گی کہ ’’ہم نے یہ چیز اپنے بزرگوں سے اسی طرح حاصل کی ہے۔‘‘ کیونکہ یہ دلیل تو حضرات انبیاء علیہم السلام کی تکذیب کرنے والے مشرک بھی پیش کرتے تھے (جیسے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے) ﴿اِِنَّا وَجَدْنَا آبَائَنَا عَلٰی اُمَّۃٍ وَّاِِنَّا عَلٰی آثَارِہِمْ مُقْتَدُوْنَo﴾ (الزخرف: ۲۳) ’’ہم نے اپنے باپ وأجدادکو ایک راہ پر پایا ہے اور ہم قدم بقدم انہی کے پیچھے چلنے والے ہیں۔‘‘ تو اس کے جواب میں ان کے رسول نے ان سے فرمایا تھا: ﴿اَوَلَوْ جِئْتُکُمْ بِاَہْدَی مِمَّا وَجَدْتُّمْ عَلَیْہِ آبَائَکُمْ قَالُوْا اِنَّا بِمَا اُرْسِلْتُمْ بِہٖ کٰفِرُوْنَ، ﴾ (الزخرف: ۲۴) ’’اگرچہ میں تمہارے پاس اس سے زیادہ راستی کا طریقہ لایا ہوں جس پر تم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے؟ وہ کہنے لگے: یقینا تمہیں جس کے ساتھ بھیجا گیا ہے ہم تو اس کا انکار کرتے ہیں۔‘‘
Flag Counter