Maktaba Wahhabi

127 - 442
’’نظر لگنا برحق ہے، اگر کوئی چیز تقدیر سے سبقت کرنے والی ہوتی تو نظر سبقت کرتی اور جب تم سے دھونے کا مطالبہ کیا جائے تو تم دھو دیا کرو۔‘‘ اسی طرح امام نسائی اور امام ابن ماجہ رحمہ اللہ نے روایت کیا ہے کہ عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے، جب کہ وہ غسل کر رہے تھے اتفاق سے انہوں نے سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ دیکھ کر بے ساختہ کہا کہ: ’’میں نے آج تک کسی کنواری دو شیزہ کی بھی اس طرح کی جلد نہیں دیکھی۔‘‘ یہ کہنا تھا کہ سہل بے ہوش ہو کر زمین پر گر پڑے۔ انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے جایا گیا اور عرض کیا گیا: سہل بے ہوش ہو کر گر گئے ہیں۔ آپ نے فرمایا: (مَنْ تَتَّہِمُوْنَ ٖ) ’’تم ان کے بارے میں کس کو مورد الزام ٹھہراتے ہو؟‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: عامر بن ربیعہ کو۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((عَلَامَ یَقْتُلُ أَحَدُکُمْ أَخَاہُ إِذَا رَأَی أَحَدُکُمْ مِنْ أَخِیہِ مَا یُعْجِبُہُ فَلْیَدْعُ لَہُ بِالْبَرَکَۃ))ِ (سنن ابن ماجہ، الطب، باب العین، ح:۳۵۰۹ وسنن الکبری للنسائی: ۴/ ۳۸۱۔) ’’تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو قتل کرنے کے درپے کیوں ہے؟ تم میں سے کوئی جب اپنے بھائی کی کوئی خوش کن بات دیکھے تو اس کے لیے برکت کی دعا کرے۔‘‘ پھر آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے پانی منگوایا اور عامر رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ وضو کریں، تو انہوں نے اپنے چہرے اور دونوں ہاتھوں کو کہنیوں تک دھویا، دونوں گھٹنوں اور ازار کے اندر کے حصے کو دھویا اور پھر آپ نے حکم دیا کہ وہ پانی نظر لگے ہوئے شخص پر بہا دیں۔‘‘ ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں: (وَاَمَرَہُ اَنْ یَّکْفَأَ الْاِنَائَ مِنْ خَلْفِہٖ) ’’اور آپ نے عائن کو حکم دیا کہ وہ معین کے پیچھے کی طرف سے اس پر پانی کے اس برتن کو انڈیل دیں۔‘‘ واقعات سے بھی نظر بد لگنے کی شہادت ملتی ہے، بلاشبہ اس کا انکار نہیں کیا جا سکتا۔ نظر بد لگنے کی حالت میں درج ذیل شرعی علاج استعمال میں لائے جا سکتے ہیں۔ ۶۔ دم کرنا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((لَا رُقْیَۃَ اِلاَّ مِنْ عَیْنٍ اَوْ حُمَۃٍ)) (صحیح البخاری، الطب، باب من اکتوی او کوی غیرہ… ح:۵۷۰۵ وصحیح مسلم، الایمان، باب الدلیل علی دخول طوائف من المسلمین الجنۃ بغیر حساب ولا عذاب، ح:۲۲۰۔) ’’ جھاڑ پھونک یادم نظر لگنے یا بخار ہی کی وجہ سے ہے۔‘‘ جبرئیل علیہ السلام نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دم کرتے ہوئے یہ کلمات پڑھا کرتے تھے: ((بِاسْمِ اللّٰہِ اَرْقِیْکَ، مِنْ کُلَّ شَیْئٍ یُؤْذِیْکَ، مِنْ شَرِّ کُلِّ نَفْسٍ اَوْ عَیْنٍ حَاسِدٍ، اَللّٰہُ یَشْفِیْکَ، بِاسْمِ اللّٰہِ اَرْقِیْکَ)) (صحیح مسلم، السلام، باب الطب والمرض والرقی، ح:۲۱۸۶۔) ’’اللہ کے نام کے ساتھ میں آپ کو دم کرتا ہوں، ہر اس چیز سے جو آپ کو تکلیف دے، اور ہر انسان کے یا حسد کرنے والی
Flag Counter