مذکورہ بالا آیات سے صاف معلوم ہوا کہ خاتم الرسل صلی اللہ علیہ وسلم ساری کائنات کے لئے نبی ورسول بن کر آئے تھے اسی لئے تمام جن وانس کی اخروی نجات وکامیابی اس بات پر منحصر ہے کہ وہ خاتم الرسل صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائیں،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی شریعت پر عمل کرکے آپ ہی کی اتباع کریں۔خاتم الرسل ا کے آجانے کے بعداب نہ تو کسی سابق نبی ورسول کی شریعت پر عمل کرناجائز ہے اورنہ ہی اس امت کے کسی فردکی اتباع وتقلید کی ضرورت ہے۔
ب : سنتِ رسول: اب اس بارے میں ہم چند احادیث بھی ذکر کرتے ہیں۔چنانچہ خاتم الرسل صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق تورات میں ایک نص صحیح سند کے ساتھ یوں آئی ہے :۔
(عن عبد اللّٰہ بن عمر وبن العاصرضی اﷲعنہ ان ھذہ الآیۃ التی فی القرآن یا أیھا النبیّ إنا أرسلناک شاھداً ومبشراً ونذیراً قال فی التوراۃ یا أیھا النبی إنا أرسلناک شاھداً ومبشراً وحرزاً للأمیین أنت عبدی و رسولی سمیتک المتوکل لیس بفظ ولا غلیظٍ ولا سخّابٍ بالأسواق ولا یدفع السیئۃ بالسیئۃ ولکن یعفوو یصفح و لن یقبضہ اللّٰہ حتی یقیم بہ الملۃ العوجاء بأن یقولوا لاإلہ إلا اللّٰہ فیفتح بھا أعیناً عمیاً وآذانا صمّاً و قلوباً غلفاً ) [1]
عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اﷲعنہ فرماتے ہیں کہ یہ آیت کہ’’اے نبی بے شک ہم نے آپ کو گواہ اورخوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا بناکر بھیجا ہے‘‘جو قرآن میں ہے،تورات میں ارشاد ہے :اے نبی بے شک ہم نے آپ کو گواہ اور خوشخبری دینے والا اور اُمیّوں کیلئے بچاؤ کا ذریعہ بناکر بھیجا ہے، آپ میرے بندے اورمیرے رسول ہیں، میں نے آپ کا نام متوکل رکھا ہے، نہ تو آپ بد خو ہیں، اور نہ سخت مزاج، اورنہ ہی بازار میں شور مچانے والے،
|