ایک چوتھی روایت میں یوں آیا ہے:
عن أبی ھریرۃ رضی اﷲعنہ قال: کان أھل الکتاب یقرؤن التوراۃ بالعبرانیۃ و یفسرونھا بالعربیۃ لأھل الاسلام فقال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لا تصدقوا أھل الکتاب ولا تکذبوھم و قولوا آمنا باللّٰہ و ما أنزل الینا و ما أنزل الیکم [1]
حضرت ابو ھریرہ رضی اﷲعنہ فرماتے ہیں کہ اہل کتاب عبرانی زبان میں تورات پڑھتے اور اہل اسلام کیلئے اسکی تشریح عربی میں کرتے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :نہ اہل کتاب کی تصدیق کرو نہ انہیں جھٹلا ؤ اور یوں کہو کہ ہم اللہ پر ایمان لائے اور اس پر جو ہم پر نازل کیا گیا اور جو تم پر نازل کیا گیا۔
ج: اجماع:
اور کروڑوں علماء و حکماء اور دانشور و عقلاء کا ہر زمان و ہر مکان میں اللہ تعالیٰ کی آسمانی کتابوں پر ایمان لانا اور وہ بھی پختہ یقین اور کامل اعتقاد کیساتھ۔
عقلی دلائل
۱۔ انسان کی کمزوری اور اسکا اپنے رب کی طرف اپنے جسم وروح کی اصلاح کیلئے محتاج ہونا آسمانی کتابوں کے نزول کا مقتضی (تقاضا کرنے والا) ہے جو احکام تشریعیہ اور قوانین حقہ پر مشتمل ہوں جن کے ذریعے انسان اپنی دنیا وآخرت کی زندگی کا اصل مقصد پاکر کمال انسانیت کو پہنچ جائے
۲۔ جب انبیاء علیہم السلام احکام الٰہی پہنچانے کیلئے خالق و مخلوق کے درمیان واسطے ہیں اور ساتھ ساتھ یہ بھی مسلّم ہے کہ انبیاء و رسل علیہم السلام دوسرے انسانوں کی طرح کچھ زمانہ تک زندہ رہ کر وفات پاجاتے ہیں تواگر ان کی رسالت و نبوت مخصوص کتابوں پر مشتمل نہ ہو تو صاف ظاہر ہے کہ
|