Maktaba Wahhabi

251 - 318
۴۔اسوہ حسنہ : انبیاء ورسل علیہم السلام اس لئے بھیجے جاتے ہیں لوگ ان کو اقتداء کیلئے نمونہ اور اسوہ حسنہ بنا لیں، مقصد یہ ہے،کہ انبیاء ورسل علیہم السلام،ہی وہ ہستیاں ہیں جو سارے لوگوں کیلئے اسوہ حسنہ اور قُدوۃ صالحہ ہوتی ہیں اوربس،اسلئے اللہ تعالیٰ نے لوگوں کو حکم دیا ہے کہ انبیاء ورسل علیہم السلام، کی اقتدا کریں،اور انہی کے نقش قدم پر چلیں، کیونکہ عقل کے اعتبار سے وہ اکمل ترین، چال وچلن کے لحاظ سے پاکیزہ ترین، اور رتبہ ومنزلت کے اعتبار سے اشرف تریں انسان ہیں چنانچہ :خاتم الرسل صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق اللہ تعالیٰ فرماتاہے :۔ ﴿ لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ُٔسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ لِّمَنْ کَانَ یَرْجُو اللّٰہ وَالْیَوْمَ الْآخِرَ وَذَکَرَ اللّٰہ کَثِیْرًا﴾[1] بلاشبہ اللہ کے رسول میں تمہارے لئے بہت اچھا نمونہ ہے،خصوصاً اس شخص کیلئے جو اللہ اورآخرت کے دن کی امید رکھتا ہے اور کثرت سے اللہ کاذکر کرتا ہے۔ اور ایک دوسرے مقام پر اللہ تعالیٰ اٹھارہ انبیاء ورسل علیہم السلام کے ذکر کرنے کے بعد خاتم الرسل صلی اللہ علیہ وسلم سے فرماتاہے :کہ اے میرے پیارے رسول انہی انبیاء ورسل علیہم السلام،کی ہدایت کی تم بھی اقتدا کرو :۔ ﴿ أُوْلٰئِکَ الَّذِیْنَ ہَدَی اللّٰہ فَبِہُدَاہُمُ اقْتَدِہْ ﴾[2] یہ وہ لوگ ہیں،جنہیں اللہ نے ہدایت دی، پس تم انکی ہدایت کی پیروی کرو۔ اس سے صاف معلوم ہوا، کہ وہ ہستیاں جن کی اقتدا کیجاتی ہے وہ انبیاء ورسل علیہم السلام ہی ہیں، نہ کہ امتی،مگر وہ امتی جس کی اقتدا کا حکم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دیں،
Flag Counter