أَرْبَعَۃً مِّنَ الطَّیْرِ فَصُرْہُنَّ إِلَیْکَ ثُمَّ اجْعَلْ عَلٰی کُلِّ جَبَلٍ مِّنْہُنَّ جُزْئً ا ثُمَّ ادْعُہُنَّ یَأْتِیْنَکَ سَعْیًا وَاعْلَمْ أَنَّ اللّٰہ عَزِیْزٌ حَکِیْمٌ ﴾[1]
یقین نہیں لائے، کہا کیوں نہیں،لیکن مشاہدہ سے میرا دل مطمئن ہوجائے، اﷲ تعالیٰ نے فرمایا: تم چار پرندے لوپھرا نہیں ٹکڑے ٹکڑے کر لو پھر ہر پہاڑ پر ان پرندوں کا ایک ایک ٹکڑا رکھدو پھر تم ان پرندوں کو پکاروتو وہ تمہارے پاس دوڑتے ہوئے آئینگے، اورجان لو اﷲ بڑا زبردست بڑی حکمت والاہے‘‘
(۶)چھٹی دلیل:
اور اسی طرح حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے معجزات میں سے ایک معجزہ احیاء ِموتیٰ (مردوں کو زندہ کرنا) تھا کہ جب قبروں پر آکر کھڑے ہوکر مردوں کو آواز دیتے تو وہ مردے اﷲتعالیٰ کے حکم سے زندہ ہوکر اپنی اپنی قبروں سے نکل آتے تھے چنانچہ قرآن کریم میں ہے:
﴿ وَأُحْیِ الْمَوْتٰی بِإِذْنِ اللّٰہ ﴾[2]
’’اور میں اﷲ کے حکم سے مردے زندہ کرتا ہوں ‘‘
اور ایک دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا:
﴿ وَإِذْ تُخْرِجُ الْمَوْتٰی بِإِذْ نِیْ ﴾ [3]
’’اور جب تم نے (اے عیسیٰ) مردے نکالے تھے میرے حکم سے‘‘
اب دیکھو یہ سب حسی دلائل ہیں جو مردوں کے زندہ ہونے اور وقوع قیامت پر دلالت کرتے ہیں۔
|