Maktaba Wahhabi

95 - 318
اور اسی طرح اللہ تعالیٰ کے لئے ایک صفت اصابع (انگلیاں ) بھی آئی ہے:۔ (قال عبد اللّٰہ جاء رجل من أھل الکتاب إلی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فقال یا أبا قاسم ان اللّٰہ یمسک السموات علی إصبع والأرضین علی إصبع۔۔۔۔۔۔ثم قرأ ﴿مَا قَدَرُوا اللّٰہَ حَقَّ قَدْرِہٖ ﴾ [1] اہل کتاب میں سے ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا اے ابوالقاسم ! اللہ تعالیٰ نے تمام آسمانوں کوایک انگلی پر اور زمینوں کو دوسری انگلی پرروک رکھاہے....پھرآپ نے ’’انہوں نے اللہ کی قدر نہیں کی جیسی اُس کی قدر کا حق تھا۔‘‘والی آیت تلاوت فرمائی۔ اور اللہ تعالیٰ کی صفت نزول (اترنا) بھی آیا ہے :۔ (ینزل اللّٰہ إلی السماء الدنیا کل لیلۃ۔۔۔۔ حتٰی یضيء الفجر) [2] اللہ تعالیٰ ہر شب.... طلوع فجر تک آسمان دنیاکی طرف نزول فرماتا ہے۔ اور ان کے علاوہ اللہ تعالیٰ کی اور بھی بہت سی صفات احادیث صحیحہ میں وارد ہوئی ہیں ہم نے جگہ کی تنگی کیوجہ سے صرف انہی پر اکتفاء کیا ہے،جو اللہ تعالیٰ کی صفات پر مزید مطلع ہونا چاہتا ہے تو اسے احادیث کی مراجعت کرنی چاہئے۔ ۳۔ اجماع سلف: سلف صالحین یعنی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم،تابعین اور تبع تابعین (جن میں ائمہ اربعہ بھی شامل ہیں )کااللہ تعالیٰ کی صفات کا اقرار کرنا اور ان کی تأویلیں کرکے اپنی ظاہری معانی سے نہ پھیرنا۔کیونکہ کسی بھی صحابی،تابعی،یا تبع تابعی سے یہ ثابت نہیں کہ اس نے اللہ تعالیٰ کی صفات میں سے کسی صفت کی کوئی تأویل کی ہو یا یوں کہا کہ اس صفت کا ظاہری معنی مراد نہیں حاشا وکلّا بلکہ سب سلف صالحین اللہ تعالیٰ کی صفات کے مدلولات پر ایمان لاکر ان کو اپنے ظاہری معانی پر محمول کرتے ہوئے یہ اعتقاد رکھتے ہیں
Flag Counter