قرآن کریم نے کسی جگہ پر اجمال اور کسی مقام پر تفصیل کے ساتھ بیان کیا ہے۔جیسے مثلاً سورۃ آل عمران (۳۳)اور سورۃ الاعراف (۶۹)سے لیکر (۹۳) تک اور سورۃ یونس (۷۱) سے لیکر ( ۹۲)تک اور سورۃ ھود (۲۵)سے لیکر (۱۰۰) تک اور سورۃ الشعراء (۱۰) سے لیکر (۱۸۹) تک اور سورۃ ص (۱۷) سے لیکر (۴۸) وغیرہ جو انبیاء اور امم سابقین کے واقعات ہیں جو کہ مختلف سور و آیات میں بیان ہوچکے ہیں۔
۲۔ یأجوج ومأجوج اور ذوالقرنین کی اخبار:
اور اسی طرح اخبار یأجوج و مأجوج اور سدِّ(آہنی دیوار )ذوالقرنین جن کا تفصیلی قصہ قرآن کریم میں یوں آیا ہے:
﴿ وَیَسْأَلُوْنَکَ عَنْ ذِی الْقَرْنَی قُلْ سَأَتْلُوْ عَلَیْکُم مِّنْہُ ذِکْرًا٭ إِنَّا مَکَّنَّا لَہُ فِی الْأَرْضِ وَاٰتَیْنَاہُ مِنْ کُلِّ شَیْئٍ سَبَبًا٭ فَأَتْبَعَ سَبَبًا ٭حَتّٰی إِذَا بَلَغَ مَغْرِبَ الشَّمْسِ وَجَدَہَا تَغْرُبُ فِیْ عَنٍ حَمِئَۃٍ وَوَجَدَ عِندَہَا قَوْمًا قُلْنَا یَا ذَا الْقَرْنَیْنِ إِمَّا أَنْ تُعَذِّبَ وَإِمَّا أَن تَتَّخِذَ فِیْہِمْ حُسْنًا٭ قَالَ أَمَّا مَنْ ظَلَمَ فَسَوْفَ نُعَذِّبُہُ ثُمَّ یُرَدُّ إِلٰی رَبِّہٖ فَیُعَذِّبُہُ عَذَابًا نُّکْرًا ٭وَأَمَّا مَنْ اٰمَنَ وَعَمِلَ صَالِحاً فَلَہُ جَزَائَ نِ الْحُسْنٰی وَسَنَقُولُ لَہُ مِنْ أَمْرِنَا یُسْرًا ٭ثُمَّ أَتْبَعَ سَبَبًا٭حَتّٰی إِذَا بَلَغَ مَطْلِعَ الشَّمْسِ وَجَدَہَا تَطْلُعُ عَلٰی قَوْمٍ لَّمْ نَجْعَلْ لَّہُم
اور آپ سے ذوالقرنین کا واقعہ یہ لوگ دریافت کر رہے ہیں ‘ آپ کہہ دیجئے کہ میں ان کا تھوڑا سا حال تمہیں پڑھ کر سناتا ہوں۔ ہم نے اسے زمین میں قوت عطا فرمائی تھی اور اسے ہر چیز کے سامان بھی عنایت کر دیے تھے۔وہ ایک راہ کے پیچھے لگا۔ یہاں تک کہ سورج ڈوبنے کی جگہ پہنچ گیا اور اسے ایک دلدل کے چشمے میں غروب ہوتا ہوا پایا اور اس چشمے کے پاس ایک قوم کو بھی پایا ‘ ہم نے فرمایا کہ اے ذوالقرنین ! یا تو تو انہیں تکلیف پہنچائے یا ان کے بارے میں تو کوئی بہترین روش اختیار کرے۔ اس نے کہا کہ جو ظلم کرے گا اسے تو ہم بھی اب سزا دیں گے ‘ پھر وہ اپنے پروردگار
|