ہے کہ نہیں ؟ تو اس کا علم ہمیں نہیں اور نہ ہم اس میں داخل ہونا چاہتے ہیں کیونکہ نہ تواس کے اثبات پر ہمیں کوئی صحیح نص ملی ہے اور نہ ہی اس کی نفی پر۔
اور فرشتوں کی موت پریہ آیت بھی دلیل ہے:
﴿ کُلُّ شَیْء ٍ ہَالِکٌ إِلَّا وَجْہَہُ ﴾ [1]
اﷲ کی ذات کے سوا ہر چیز فنا ہونے والی ہے۔
ب۔ فرشتوں کی صفات خُلُقی کا بیان:
فرشتوں کی بہت سے خلقی (اخلاقی) صفات بھی ہیں مگر ہم تنگی مقام کی وجہ سے صرف درج ذیل صفات پر اکتفاء کرتے ہیں۔
۱۔شرافت و طہارت:
فرشتوں کی خُلقی صفات میں سے ایک صفت شرافت و طہارت اور پاکیزگی ہے۔ کہ ان کے اخلاق و افعال صالح و نیک اور بارّ و طاہر ہیں چنانچہ ان کے متعلق اﷲ تعالیٰ فرماتاہے:
﴿ کَلَّا إِنَّہَا تَذْکِرَۃٌ ٭فَمَنْ شَآئَ ذَکَرَہُ ٭فِیْ صُحُفٍ مُّکَرَّمَۃٍ ٭ مَّرْفُوْعَۃٍ مُّطَہَّرَۃٍ ٭بِأَیْدِیْ سَفَرَۃٍ ٭ کِرَامٍ بَرَرَۃٍ ﴾ [2]
ہرگز نہیں، یہ قرآن تو ایک نصیحت ہے پس جو چاہے اس کو پڑھے وہ مکرم صحف میں ہے، وہ صحیفے بلند مقام اور مقدس ہیں، ایسے لکھنے والوں کے ہاتھوں میں ہیں جو بزرگ اور نیک کردار ہیں۔
چنانچہ ’’کرام بررۃ‘‘ کی تفسیر کرتے ہوئے امام ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
أی خلقہم کریم حسن شریف
وہ ظاہر و باطن میں پاک ہیں، وجیہ خوش رو
|