اللواء فی سبیل عزۃ الإنسانیۃ) [1]
پائے،اور اسلئے بھی کہ انسانیت کی عزت کے راستے میں علم بردار بنے۔
خلاصہ یہ کہ اولوالعزم رسول یہی پانچ ہیں، یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اعلی وارفع مقامات میں سارے انبیاء ورسل علیہم السلام سے ان پانچوں کو الگ کر کے خصوصیت کے ساتھ ذکر فرمایاجیساکہ مقام اخذ میثاق(عہد لینا)اور مقام تشریع(شریعت عطاکرنا)جو کہ اہم وافضل ترین مقامات ہیں۔
مقام اخذ میثاق
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :۔
﴿ وَإِذْ أَخَذْنَا مِنَ النَّبِیّٖنَ مِیْثَاقَہُمْ وَمِنْکَ وَمِنْ نُّوْحٍ وَّإِبْرَاہِیْمَ وَمُوسٰی وَعِیْسَی ابْنِ مَرْیَمَ وَأَخَذْنَا مِنْہُم مِّیْثَاقاً غَلِیْظاً ﴾[2]
اور جب ہم نے نبیوں سے انکا عہد لیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اور نوح اور ابراہیم اور موسی اور عیسی بن مریم سب سے اور ہم نے ان سے مضبوط عہد لیا۔
مذ کورہ آیت کی تفسیر میں امام ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں :۔
( یقول تعالیٰ مخبراعن اولی العزم الخمسۃ وبقیۃ الأنبیاء أنہ أخذ علیھم العھد والمیثاق فی إقامۃ دین اللّٰہ تعالیٰ وإبلاغ رسالتہ والتعاون والتناصر والإ تفاق ) [3]
اللہ تعالیٰ نے ان پانچ اولوالعزم اور دیگر انبیاء کے بارے میں بتایا کہ اُن سے اپنے دین کی اقامت اور اپنے پیغام پہنچانے اور باہمی تعاون اور باہمی امداد اور باہمی اتفاق کا عہد وپیمان لیا۔
|