یارسول لم فعلت ھذا قال لعلہ أن یخفف عنھما مالم ییبسا أو إلی ان ییبسا۔[1]
کیئے پھر ایک ایک ان میں سے ہر ایک قبر پر رکھدی توآپ سے پوچھا گیا :یار سول اﷲآپ نے یہ کیوں کیا؟آپ نے فرمایا کہ اسکے خشک ہونے تک شاید ان سے عذاب کم کردیا جائے‘‘
حِسِّی :
شرع کے علاوہ حس ومشاہدہ کے لحاظ سے بھی قبر کا انکار باطل ہے اور وہ اس طرح کہ انسان نیند کی حالت میں کبھی خواب دیکھتا ہے کہ وہ کسی وسیع وکشادہ مکان یا باغ میں رہتا ہے اور وہاں پر بہترین خوراک،غذا ومیوہ اور مشروبات کھا پی کر خوشیاں منارہا ہے یا کسی تنگ وپریشان جگہ میں مقید ہوکر طرح طرح کے مصائب جھیل رہا ہے، کبھی کبھی ان حالات کی بناء پر نیند سے بیدار ہوکر اٹھ بیٹھتا ہے،اور نیند موت کے مشابہ ہے یہی وجہ ہے کہ اﷲتعالیٰ نے قرآن کریم میں نیند کو وفات سے تعبیر کرتے ہوئے فرمایا:
﴿ اللّٰہُ یَتَوَفَّی الْأَنْفُسَ حِیْنَ مَوْتِہَا وَالَّتِیْ لَمْ تَمُتْ فِیْ مَنَامِہَا فَیُمْسِکُ الَّتِیْ قَضٰی عَلَیْہَا الْمَوْتَ وَیُرْسِلُ الْأُخْرٰی إِلٰی أَجَلٍ مُّسَمًّی إِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّتَفَکَّرُوْنَ ﴾ [2]
’’اﷲتعالیٰ روحوں کو انکے مرتے وقت قبض کرلیتا ہے اور جو ابھی مرے نہیں اپنی نیند میں، پھر جن پر موت کا فیصلہ ہوگیا ہے انہیں روک لیتا ہے اور دیگر ارواح کو ایک خاص مدت تک چھوڑ دیتا ہے بیشک اس میں ان لوگوں کیلئے نشانیاں ہیں جو غور وفکر کرتے ہیں ‘‘
|