Maktaba Wahhabi

299 - 318
ہوں یا چھپے ہوں،پھر فرمایا اﷲ کی پناہ مانگو دجال کے فتنے سے ہم نے کہا ہم اﷲ کی پناہ مانگتے ہیں دجال کے فتنے سے‘‘ یہ تمام تفصیل عذاب ِ قبر سے متعلق ہوئی۔ (۲) نعیمِ قبر: باقی رہا نعیم قبر سو یہ مؤمن کیلئے ہے،چنانچہ اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿ إِنَّ الَّذِیْنَ قَالُوْا رَبُّنَا اللّٰہ ثُمَّ اسْتَقَامُوْا تَتَنَزَّلُ عَلَیْہِمُ الْمَلٰٓئِکَۃُ أَلَّا تَخَافُوْا وَلَا تَحْزَنُوْا وَأَبْشِرُوْا بِالْجَنَّۃِ الَّتِیْ کُنْتُمْ تُوْعَدُوْنَ ﴾ [1] ’’بیشک وہ لوگ جنہوں نے کہا ہمارا رب اﷲ ہے پھر وہ جم جاتے ہیں، تو فرشتے ان پر اترتے ہیں کہ تم نہ خوف کرو اور نہ غم کرو اور اس جنت کی خوشخبری سن لو جس کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے‘‘ مذکورہ آیت کی تفسیر کرتے ہوئے امام ابن کثیر رحمہ اللہ دیگر مفسرین کے اقوال نقل کرنے کے بعد حضرت زید بن اسلم رحمہ اللہ کا قول نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ’’ وقال زیدبن اسلم یبشرونہ عند موتہ وفی قبرہ وحین یبعث رواہ ابن ابی حاتم وھذا القول یجمع الأقوال کلھا وھو حسن وھو الواقع ‘‘[2] ’’ زید بن اسلم نے فرمایا:’’ کہ مؤمنین اپنی موت کے وقت اور اپنی قبر میں اور قبروں سے اٹھنے کے وقت خوشخبری دیئے جائینگے، اس قول سے تمام اقوال جمع ہوجاتے ہیں اور یہی بہتر ہے اور یہی واقع کے مطابق ہے‘‘ قبر کے عذاب ونعیم کی مزید تفصیل ملائکہ کی بحث میں پہلے گزر چکی ہے، جس میں منکر نکیر کے تینوں سوالوں کا تفصیلی ذکر تھا، وہاں مراجعت کرلیں۔
Flag Counter