Maktaba Wahhabi

96 - 318
کہ خالق کی صفات مخلوق کی صفات کے مشابہ نہیں ہیں۔ چنانچہ اس بارے میں ائمہ اربعہ کے چند اقوال صرف بطور نمونے کے پیش کریں گے: الف : امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ : مأولین (تأویل کرنے والے) حضرات جو کہ اللہ تعالیٰ کی صفات کو ان کی مراد پر چھوڑدینے اور ان کہ کنہ وحقیقت کو اللہ تعالیٰ ہی کے حوالہ کرنے کے بجائے اپنی طرف سے ان کی غلط اور بے بنیاد تأویلیں کرتے ہیں مثلا اللہ تعالیٰ کی صفت (ید) کو نعمت یا قدرت اوراس کی صفت نزول کو نزول رحمت یا نزول ملائکہ اوراسکی صفت (استواء علی العرش )کو (استولی)سے تأویل کرتے ہیں اور اسی طرح اللہ تعالیٰ کی دیگر صفات کی بھی غلط تأویلیں کرتے ہیں تو ان حضرات کو چاہیئے کہ فروع میں وہ جن ائمہ کی تقلید کرتے ہیں اصول میں بھی ان کی تقلید کریں کیونکہ اصل چیز تو اصول ہیں۔چنانچہ ائمہ کرام میں سے ایک حضرت ابو حنیفہ رحمہ اللہ ہیں کہ جنہوں نے اللہ تعالیٰ کی صفات کو اپنی ظاہری معانی پر محمول کرکے بغیر کسی تأ ویل کے ان کے ثبوت کا اقرار کیا چنانچہ وہ اپنی مشہور ومعروف کتاب (الفقہ الأکبر ) میں تأویل کی تردید کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی صفات کے متعلق یوں ارشاد فرماتے ہیں : (ولہ ید ووجہ ونفس کما ذکرہ اللّٰہ تعالٰی فی القرآن فما ذکرہ اللّٰہ تعالٰی فی القرآن من ذکر الوجہ والید والنفس فھو لہ صفات بلاکیف ولایقال أن یدہ قدرتہ أو نعمتہ لأن فیہ إبطال الصفۃ وھوقول أھل القدر و الأعتزال ولکن یدہ صفتہ بلا اور اللہ تعالیٰ کیلئے ’’ید‘‘ اور’’وجہ‘‘ اور ’’نفس‘‘ہے جیساکہ خود اللہ تعالیٰ نے قرآن میں ذکر فرمایا،جو کچھ اللہ نے قرآن میں،وجہ، ید، نفس کا ذکر کیا ہے تو یہ اس کی صفات ہیں بلا کسی کیفیت کے، اور یہ نہ کہا جائے کہ اس کا،ید، اسکی قدرت اور نعمت ہے کیونکہ اس
Flag Counter