ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا :۔
﴿ یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا مَا لَکُمْ إِذَا قِیْلَ لَکُمُ انْفِرُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ اثَّاقَلْتُمْ إِلَی الْأَرْضِ أَرَضِیْتُمْ بِالْحَیَاۃِ الدُّنْیَا مِنَ اْلآخِرَۃِ فَمَا مَتَاعُ الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا فِیْ الآخِرَۃِ إِلاَّ قَلِیْلٌ ﴾[1]
اے ایمان والو تم کو کیا ہوگیا ہے کہ جب تم سے کہا جاتا ہے کہ اللہ کی راہ میں جہاد کیلئے باہر چلو تو تم زمین سے چپکے جاتے ہو، کیا تم آخرت کے مقابلے میں دنیا کی زندگی پر رضامند ہوگئے ہو! تو آخرت کے فائدوں کے مقابلے میں دنیاوی منافع تو کچھ بھی نہیں مگر بہت ہی کم۔
۷۔ لوگوں پر اتمام حجت کرنا :
دنیا میں انبیاء ورسل علیہم السلام، اسلئے بھیجے جاتے ہیں، تاکہ لوگ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ پر حجت بازی کرکے یوں نہ کہیں کہ اے ہمارے مالک اگر ہم نے دنیا میں تیری نافرمانی کرکے کفروشرک اختیار کیا تو ہم اس میں معذور ہیں،کیونکہ تیری طرف سے ہمارے پاس حق وباطل کے درمیان فرق کرنے اور تمییز دینے والا کوئی نہیں آیا تاکہ ہم کفرو شرک اور دوسری ذنوب ومعاصی سے بچ سکیں۔
جیسے کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :۔
﴿ رُّسُلاً مُّبَشِّرِیْنَ وَمُنْذِرِیْنَ لِئَلاَّ یَکُوْنَ لِلنَّاسِ عَلَی اللّٰہ حُجَّۃٌ بَعْدَ الرُّسُلِ وَکَانَ اللّٰہ عَزِیْزاً حَکِیْماً ﴾[2]
ان سب کو خوش خبری دینے والے اور ڈرانے والے پیغمبر بناکر اس لئے بھیجا تاکہ ان رسولوں کی تشریف آوری کے بعد لوگوں کیطرف سے اللہ پر کوئی حجت قائم کرنے کا موقع نہ رہے،اور اللہ تعالیٰ بڑا زبردست،بڑی حکمت والا ہے
یہ ہیں انبیاء ورسل علیہم السلام کے اہم اور بنیادی وظائف وفرائض۔
|