Maktaba Wahhabi

302 - 318
عقلی: انسان اگر ذرا سوچ وفکر سے کام لے تو وہ اس نتیجہ پر پہنچ سکتا ہے کہ عذاب ونعیم قبر، عقل سلیم کے عین مطابق ہے، مخالف نہیں۔اور وہ اس لئے کہ مثلا ًسونے والا شخص کبھی سچا خواب دیکھتا ہے مثلا کبھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی ہیئت وصفات میں دیکھتا ہے اور چونکہ شیطان اس کی ہیئت میں نہیں آسکتا تو جس نے آپ ا کو دیکھا تو اس نے حقیقت ہی میں دیکھا،مگر اس سب کے باوجود وہ شخص اپنے بستر پر لیٹا ہو اہے،جب یہ احوال دنیا میں ممکن ہیں تو برزخ میں کیوں ممکن نہیں ؟ حالانکہ وہ (برزخ)دنیاسے کہیں زیادہ پراسرار ہے۔ باقی منکرین کا یہ کہنا کہ قبر کھولنے کے بعد میت اسی حالت میں ہوگی اور ساتھ ہی قبر میں کوئی وسعت یا تنگی بھی محسوس نہیں ہوگی،تو منکرین عذاب ونعیم قبر کا یہ خیال وزعم کئی وجوہ سے بھی غلط اور باطل ہے۔ ’’الف‘‘ پہلی وجہ تو یہ ہے کہ معترضین کے یہ اعتراضات وشبہات ضعیف وکمزور، اور ظنی ہیں اور عذاب قبر کے جو دلائل شریعت سے ثابت ہیں وہ قوی اور قطعی ہیں تو قوی اور قطعی کے مقابلے میں ظنی اور ضعیف کو لانا ہی غلط اور بے بنیاد ہے۔ کسی کہنے والے نے خوب کہا ہے: وکم من عائب قولا صحیحا وآفتہ من الفھم السقیم بہت سے لوگ قول صحیح پر عیب جوئی کرتے ہیں حقیقت میں اس کی وجہ ان کی کمزور فہم ہے۔ ’’ب‘‘ عذاب قبر کا تعلق عالم برزخ سے ہے اور عالم برزخ ایسے امور ِ غیبیہ میں سے ہے کہ جس کا حصول وادراک محسوسات سے نہیں ہوتا کیونکہ اگر احوالِ برزخ کا ادراک محسوسات سے ہوجاتا تو ایمان بالغیب کا فائدہ ہی ختم ہوجاتا اور ساتھ ہی ان امورِ غیبیہ پر ایمان لانے والے اور انکے منکرین برابر ہوجاتے ہیں۔
Flag Counter