چنانچہ اﷲتعالیٰ نے اس کہنے والے کو اسی وقت موت دیدی اور پورے ایک سوسال تک مُردہ رکھ کر پھر زندہ کردیا۔جیسا قرآن مجید میں ہے:
﴿ أَوْ کَالَّذِیْ مَرَّ عَلٰی قَرْیَۃٍ وَّہِیَ خَاوِیَۃٌ عَلٰی عُرُوْشِہَا قَالَ أَنّٰی یُحْیٖ ہَذِہِ اللّٰہ بَعْدَ مَوْتِہَا فَأَمَاتَہُ اللّٰہ مِائَۃَ عَامٍ ثُمَّ بَعَثَہُ ﴾[1]
’’اسی طرح آپ نے اس شخص کا واقعہ ملاحظہ نہیں فرمایا؟ جو ایک بستی سے ایسی حالت میں گزرا کہ وہ بستی اپنی چھتوں پر گری پڑی تھی، اس نے کہا :اﷲ اس بستی کو مرنے کے بعد کیونکر زندہ کرے گا تو اﷲتعالیٰ نے ا سکو سوسال تک موت دیدی پھر اسکوزندہ کر اٹھایا‘‘
(۵)پانچویں دلیل:
اور اسی طرح حضرت ابراہیم علیہ السلام کا قصہ کہ جب انہوں نے اﷲتعالیٰ سے مُردوں کے زندہ ہونے کی کیفیت پوچھی تو اﷲتعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو حکم دیا کہ چار پرندے ذ بح کرکے پھر ان کوآپس میں ملاکر قیمہ بناکر ان کے ان مخلوط اجزاء کو چار حصہ کرکے چار پہاڑوں پر رکھ کر پھر ان کو اپنی طرف بلاؤتو ان میں سے ہر ایک کے یہ مختلف اجزاء دوسروں سے الگ ہوکر اس کا پہلا والا جثہ تیار ہونے کے بعد سب کے سب زندہ ہوکر دوڑتے ہوئے تیرے پاس آئیں گے، چنانچہ اللہ تعالیٰ اس واقعہ کو یوں بیان فرمایا ہے:
﴿ وَإِذْ قَالَ إِبْرَاہِیْمُ رَبِّ أَرِنِیْ کَیْفَ تُحْیِ الْمَوْتٰٰی قَالَ أَوَلَمْ تُؤْمِنْ قَالَ بَلٰی وَلٰکِنْ لِّیَطْمَئِنَّ قَلْبِیْ قَالَ فَخُذْ
’’اور جب ابراہیم نے کہا اے میرے رب مجھے دکھادیں کہ آپ مردوں کو کس طرح زندہ کرینگے اﷲ نے فرمایا کیا تم اس بات پر
|