عقلی دلائل
احیائِ موتیٰ (مُردوں کا زندہ کرنا) اور وقوعِ قیامت پر دوطرح سے استدلال کیا جاتا ہے:
(۱) اعلیٰ سے ادنیٰ پر دلیل پکڑنا:
اﷲتعالیٰ نے بشمول آسمان وزمین کے ساری مخلوقات کو بغیر کسی شکل وصورت اور ہیئت ومادہ کے ابتداء ً عدم سے وجود میں لاکر پیدا کیا تو جو ذات مخلوقات کے ابتدائی مرحلہ کی تخلیق وپیدائش پر قادر ہے تو بھلا وہ ذات ان مخلوقات کی انتہاء وفناء کے بعد ان کے دوسری مرتبہ اعادہ وایجاد سے کیسے عاجز ہوگی؟
بلکہ عقل صحیح وسلیم کا یہ فیصلہ ہے کہ ان مخلوقات کے انتہاء وفناء کے بعد دوسری مرتبہ پھر ان کو اپنی پہلی حالت میں لانا ان کی ابتدائی مرحلہ کی تخلیق وایجاد سے زیادہ سھل و آسان ہے،چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اسی بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا ہے:
﴿ وَہُوَ الَّذِیْ یَبْدَأُ الْخَلْقَ ثُمَّ یُعِیْدُہُ وَہُوَ أَہْوَنُ عَلَیْہِ وَلَہُ الْمَثَلُ الْأَعْلٰی فِیْ السَّمٰوٰتِ وَالْأَرْضِ وَہُوَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ ﴾[1]
’’اور وہی ذات ہے جو ابتداء ً مخلوق کوپیدا کرتی ہے اور وہی دوبارہ پیدا کرے گی اور یہ اس کیلئے بہت آسان ہے اور آسمانوں وزمین میں اسکی شان سب سے بالاتر ہے اور وہ کمال قوت، کمال حکمت کا مالک ہے‘‘
دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا:
﴿ کَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُّعِیْدُہٗ وَعْدًا عَلَیْنَا إِنَّا کُنَّا فَاعِلِیْنَ ﴾[2]
’’جیسے ہم نے پہلی مرتبہ پیدا کرنے کی ابتداء کی تھی ہم دوبارہ پیدا کرینگے،یہ ہم پر وعدہ ہے بے شک ہم اسکو پورا کرینگے‘‘
|