لئے ہے کہ آپکے رب کا یہ طریقہ نہیں کہ وہ کسی بستی کے لوگوں کو انکے ظلم کی وجہ سے تباہ کردے اور انکو احکام الٰہی کی خبر نہ ہو۔
ایک دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا :
﴿ وَسِیْقَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا إِلٰی جَہَنَّمَ زُمَرًا حَتّٰی إِذَا جَاؤُوْہَا فُتِحَتْ أَبْوَابُہَا وَقَالَ لَہُمْ خَزَنَتُہَا أَلَمْ یَأْتِکُمْ رُسُلٌ مِّنْکُمْ یَتْلُوْنَ عَلَیْکُمْ آیَاتِ رَبِّکُمْ وَیُنذِرُونَکُمْ لِقَائَ یَوْمِکُمْ ہٰذَا قَالُوْا بَلٰی وَلٰکِنْ حَقَّتْ کَلِمَۃُ الْعَذَابِ عَلَی الْکَافِرِیْنَ﴾ [1]
اور جہنم کی طرف کفّار،گروہ بناکر ہانکے جائیں گے، یہاں تک کہ جب وہ دوزخ پر پہنچیں گے،تودوزخ کے دروازے کھول دیئے جائیں گے،اور جہنم کے محافظ فرشتے انہیں کہیں گے :کیا تمہارے پاس تم ہی لوگوں میں سے پیغمبر نہ آئے تھے ! جو تم کو تمہارے رب کی آیتیں پڑھ کر سناتے تھے اورتم کو تمہارے اس دن کے پیش آنے سے ڈراتے تھے،وہ کافر جواب دینگے ہاں آئے تھے،لیکن عذاب کا وعدہ کافروں پر پورا ہوکر رہا۔
۶۔ لوگوں کے اہتمام کواس فانی زندگی سے ایک دائمی زندگی کی طرف پھیرنا:
اللہ تعالیٰ نے انبیاء ورسل علیہم السلام، کو اس دنیا میں بھیجا تاکہ لوگوں کی
|