Maktaba Wahhabi

269 - 318
رَبِّ لَوْ شِئْتَ أَہْلَکْتَہُمْ مِّنْ قَبْلُ وَإِیَّایَ أَتُہْلِکُنَا بِمَا فَعَلَ السُّفَہَائُ مِنَّا إِنْ ہِیَ إِلاَّ فِتْنَتُکَ تُضِلُّ بِہَا مَنْ تَشَآئُ وَتَہْدِیْ مَنْ تَشَآئُ أَنْتَ وَلِیُّنَا فَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا وَأَنْتَ خَیْرُ الْغَافِرِیْنَ ﴾[1] جب زلزلے نے ان ستر کو آپکڑا،کہا اے میرے رب اگر تو چاہتا تو انکو اور مجھے یہاں آنے سے قبل ہی ہلاک کردیتا کیا ہم کو محض ہمارے بیوقوفوں کی حرکت کے باعث ہلاک کردے گایہ تو صرف آپکی طرف سے ایک امتحان ہے ان امتحانات سے تو جس کو چاہے گمراہ کردے اور جس کو چاہے صحیح راہ پر قائم رکھے، تو ہی ہمارا دستگیر ہے سو ہمیں بخش دے اور ہم پررحم کر اور تو سب بخشنے والوں سے بہتر بخشنے والاہے۔ (۲)دوسری دلیل: اسی طرح بنی اسر ائیل کے اس مقتول آدمی کا قصہ جس کو ان کے اپنے رشتہ داروں نے قتل کردیااور بعد میں قاتلوں سے قصاص لینے کیلئے خود ہی مدعی بن کر حضرت موسیٰ علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوکر کہنے لگے کہ اس قتل کا معاملہ حل کریں تو حضرت موسیٰ علیہ السلام نے بذریعہ وحی ان کو کہا کہ کوئی گائے ذبح کرکے اس کے بدن کا کچھ حصہ اس میت کو لگاؤتو وہ زندہ ہوکر خود اپنے قاتل کی نشاندھی کردے گا۔ چنانچہ بنی اسرائیل نے گائے ذبح کرکے اس کا کچھ حصہ میت کو لگایا تو میت نے زندہ ہوکر اپنے قاتلوں کی نشاندہی کردی چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اس قصہ کو یوں بیان فرمایا: ﴿ وَإِذْ قَتَلْتُمْ نَفْسًا فَادّٰرَأْتُمْ فِیْہَا ’’اور جب تم لوگوں نے ایک شخص کو قتل کردیا
Flag Counter