اﷲ تعالیٰ کے رسولوں پرایمان لانا
انبیاء ورسل علیھم السلام کے متعلق بطورتمہید سب سے پہلے یہ سمجھ لیں کہ وہ انسان وبشر ہیں۔ اسی لئے دوسرے انسانوں کی طرح ان کو بھی عوارض بشریت لاحق ہوتی ہیں مثلاً وہ کھاتے، پیتے، شادی بیاہ کرتے، فرحت وخوشی اور غم واندوہ محسوس کرتے، تھکتے، بیمار ہوتے اور اپنے مقرر ہ (اللہ تعالیٰ کی طرف سے مقرر کیے ہوئے ) وقت پر وفات پاجاتے ہیں وغیرہ۔ چنانچہ انہی عوارض بشریت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اﷲ تعالیٰ جنابِ ابراہیم علیہ السلام کا قول یوں نقل فرماتا ہے :۔
﴿ فَإنَّھُمْ عَدُوٌّ لِّیْ إِ لَّا رَبَّ الْعٰلَمِیْنَ الَّذِیْ خَلَقَنِیْ فَھُوَ یَھْدِیْنِ، وَالَّذِیْ ھُوَ یُطْعِمُنِیْ وَیَسْقِیْنِ، وَإِذَا مَرِضْتُ فَھُوَ یَشْفِیْنِ،وَالَّذِیْ یُمِیْتُنِیْ ثُمَّ یُحْیِیْنِ ﴾[1]
پس وہ (بت) میرے دشمن ہیں سوائے ربّ العالمین کے، جس نے مجھے پیدا کیا پس وہی مجھے ہدایت دیگااور مجھے کھلاتا ہے اور پلاتاہے اور جب میں بیمار ہوتا ہوں تو و ہ مجھے شفاء بخشتا ہے اور جو مجھے موت دیگا پھر زندہ کریگا۔
ہاں البتہ یہ الگ بات ہے کہ انبیاء ورسل علیھم السلام درجہ ومقام او ر رتبہ میں عام انسانوں کی طرح نہیں ہیں بلکہ مخلوق میں جوبھی کمالات ممکن ہو سکتے ہیں تو وہ کامل طریقہ سے انبیاء ورسل علیھم السلام میں ہی پائے جاتے ہیں۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی ہدایت کیلئے سارے انسانوں سے انہیں منتخب کرتا ہے اور ہر کس ونا کس کو نبی ورسول نہیں بناتا جیسے کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :۔
﴿اَللّٰہُ یَصْطَفِیْ مِنَ الْمَلٰٓئِکَۃِ رُسُلاً
اللہ فرشتوں اور انسانوں میں سے
|