Maktaba Wahhabi

126 - 318
۲۔ عِظَمِ تخلیق: اس سے مطلب خلقت کے اعتبار سے بڑا ہونا ہے۔ اس بارے میں ہم صرف دو فرشتوں کے ذکر پر اکتفاء کرتے ہیں۔ الف۔ سیدنا جبریل علیہ السلام : جیسے کہ حدیث میں آیا ہے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا جبریل علیہ السلام کے متعلق فرمایا: عن عبداﷲ’’ماکذب الفؤادمارای‘‘ قال رأی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم جبریل فی حلۃ من رفرف قد ملأ ما بین السماء والأرض [1] سیدنا عبداﷲ رضی اللہ عنہ سے اس آیت ’’ماکذب الفواد مارأی‘‘ کے متعلق منقول ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبریل علیہ السلام کو رفرف کے جوڑے میں دیکھا کہ انہوں نے آسمان و زمین کی درمیانی جگہ بھر دی تھی۔ ب۔ حملۃ العرش: چنانچہ حدیث میں حاملین عرش میں سے کسی ایک کے متعلق آیا ہے کہ ان کے کان کی نرمی سے گردن تک سات سو سال کی مسافت ہے۔ اب پیش خدمت ہے متن حدیث: عن جابر بن عبداللّٰہ عن النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال ’’أذن لی ان احدث عن ملک من ملائکۃ اللّٰہ من حملہ العرش إن ما بین شحمۃ أذنہ الی عاتقہ مسیرۃ سبعمائۃ عام[2] فرمایا: مجھے حملۃ العرش میں سے ایک فرشتے سے بات کرنے کی اجازت دی گئی، اس کے کندھے اور کان کی لو کا درمیانی فاصلہ سات سو سال کا سفر تھا۔
Flag Counter