اسی طرح اﷲتعالیٰ نے اس منکرِ قیامت کا رد کیا جس نے سڑی ہوئی ہڈیوں کے زندہ ہونے کو اپنی ناقص عقل کے خلاف سمجھ کر انکار کیاتھا،چنانچہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿ وَضَرَبَ لَنَا مَثَلًا وَّنَسِیَ خَلْقَہُ قَالَ مَنْ یُّحْیٖ الْعِظَامَ وَہِیَ رَمِیْمٌ٭قُلْ یُحْیِیْہَا الَّذِیْ أَنشَأَہَا أَوَّلَ مَرَّۃٍ وَّہُوَ بِکُلِّ خَلْقٍ عَلِیْمٌ۔﴾ [1]
’’اور ہمارے لئے اس نے ایک مثال بیان کی اور اپنی پیدائش کو وہ بھول گیا کہتا ہے کہ ان ہڈیوں کو جوبالکل بوسیدہ ہوچکی ہیں کون زندہ کریگا ّآپ کہہ دیں وہی زندہ کریگا جس نے انکو پہلی مرتبہ پیداکیا ہے اور وہ سب قسم کا پیدا کرنا جانتاہے‘‘
(۲) سوکھی زمین کے زندہ ہونے سے احیاء موتیٰ پر دلیل پکڑنا:
دوسرا یہ کہ اس زمین کو دیکھو جو کہ مری پڑی ہے جس میں نہ کوئی سرسبز درخت ہے اور نہ ہی کوئی سرسبز گھاس اور بہار،مگر جب اﷲتعالیٰ اس پر اپنی رحمتوں کی بارش برسائے گا تو درختوں کے پتے سرسبز وچمکدار ہوجائیں گے،مختلف قسم کے گھاس اور پودے اُگیں گے،زمین کا سارا نقشہ ہی بدل جائے گا،تو جس ذات نے اس مری ہوئی او ر سوکھی زمین کو زندہ کیا ہے وہ مردوں کو بھی اسی طرح زندہ کرے گا، چنانچہ اس حقیقت کو اللہ تعالیٰ نے یوں بیان فرمایا ہے:
﴿ وَمِنْ اٰیٰٰتِہٖ أَنَّکَ تَرَی الْأَرْضَ خَاشِعَۃً فَإِذَا أَنْزَلْنَا عَلَیْہَا الْمَآئَ اہْتَزَّتْ وَرَبَتْ إِنَّ الَّذِیْ أَحْیَاہَا لَمُحْیِ الْمَوْتٰی إِنَّہُ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ ﴾ [2]
’’اور اسکی نشانیوں میں سے ہے کہ تو زمین کودیکھتا ہے دبی اور مری ہوئی، پھر جب ہم اس پر پانی برساتے ہیں تو وہ تروتازہ ہوکر ابھرنے لگتی ہے بے شک جس نے اس زمین کو زندہ کیا ہے و ہی مُردوں کو زندہ کرنے والا ہے بے شک وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے‘‘
|