الف۔انبیاء و رسل علیہم السلام کی طرف وصول وحی جو کہ بواسطہ جبریل علیہ السلام کے ہوتا ہے، تو یہ ایک ظاہر و واضح اثر ہے، جس کے انکار کی کوئی گنجائش نہیں، یہ اثر فرشتوں کے وجود و ثبوت کے لئے مؤید ہے۔ کیونکہ ایک وجود دوسرے وجود کے لئے مثبت اور مؤید ہوتا ہے۔
ب۔ اسی طرح مخلوقات کی ارواح کا قبض ہونا یہ بھی ایک ظاہر و واضح اثر ہے جو ملک الموت اور ان کے اعوان کے وجود پر دلیل ہے۔ اﷲ تعالیٰ کا فرمان ہے۔
﴿ قُلْ یَتَوَفَّاکُمْ مَّلَکُ الْمَوْتِ الَّذِیْ وُکِّلَ بِکُمْ ﴾ [1]
کہہ دیجئے تمہاری جانوں کو وہ موت کا فرشتہ جو تم پر متعین ہے، قبض کرلیتا ہے۔
۳۔نہ دیکھنا عدم وجود کی دلیل نہیں :
کسی چیز کو نہ دیکھنا یہ اس کے عدم وجود کی دلیل نہیں ہے کیونکہ بہت سے ایسی چیزیں دنیا میں پائی جاتی ہیں جو کبھی اور کسی بھی صورت میں دیکھی نہیں جاتیں مگر سب ان کے وجود پر ایمان لائے ہیں۔ مثلاً عقل انسانی اور نفس یا روح جن کی تفصیل مقدمہ میں پہلے گزرچکی ہے، جبکہ فرشتوں کو تو انبیاء و رسل علیہم السلام کے علاوہ اور بھی بہت سے معزز لوگوں نے دیکھا ہے۔
فصل دوم
فرشتوں کے اسماء پر ایمان لانا
اسماءِ ملائکہ پر ایمان لانے کا مطلب یہ ہے کہ جن ملائکہ کے اسماء قرآن و حدیث میں صراحت کے ساتھ وارد ہوئے ہیں اور ہمیں ان کے اسماء کا علم ہوگیا ہے تو ان کے ان اسماء پر تفصیلاً ایمان لانا فرض و ضروری ہے اور جن فرشتوں کے اسماء کا علم ہمیں قرآن و حدیث سے معلوم نہ ہوسکا تو ان پر اجمالاً ایمان لانا فرض و ضروری ہے۔
|