Maktaba Wahhabi

97 - 318
کیف وغضبہ ورضاہ صفتان من صفاتہ تعالیٰ بلا کیف ) [1] سے تو صفت باطل ہوجائیگی اور یہی قول اہل قدر اوراعتزال کا ہے، لیکن اُس کا ید، بلا کیفیت اسکی صفت ہے اسی طرح اس کا غضب ورضا بھی اسکی صفات میں سے دو صفات ہیں جن کی کیفیت ہمیں معلوم نہیں۔ مذکورہ بالا عبارت سے آپ نے بخوبی اندازہ کرلیا کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ اللہ تعالیٰ کی صفات کو اپنے ظاہری معانی پر محمول کرتے ہوئے ان کی تأویل وتکییف سے کیسے اجتناب کر رہے ہیں خاص طور پر اللہ تعالیٰ کی،صفت، ید کے متعلق کہ جس کو مأولین نعمت وقدرت سے تعبیر کرتے ہیں مگر امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ مأولین کی ان تأویلات کی مخالفت کرتے ہوئے صراحت کے ساتھ فرما رہے ہیں کہ،ید، کی تأویل قدرت ونعمت کیساتھ کرنا در حقیقت یہ ابطال صفت ہے اور واقع بھی ایسے ہی ہے جیسے کہ امام صاحب رحمہ اللہ فرماتے ہیں۔ اور یہی سلف صالحین کاعقیدہ ہے۔ ب: امام مالک رحمہ اللہ: اللہ تعالیٰ کی صفت( استوا علی العرش)کے متعلق امام مالک رحمہ اللہ کا قول تو بہت ہی مشہور ومعروف ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی اس صفت کو اپنی ظاہری معنی پر محمول کرتے ہوئے اس کی کیفیت کو اللہ تعالیٰ کے حوالہ کرتے ہیں۔چنانچہ ان کا قول امام ابو سعید دارمی رحمہ اللہ ،امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ ،ابو القاسم اللالکائی، امام ذھبی رحمہ اللہ اور امام ابن قیم رحمہ اللہ نے اپنی اپنی سند کے ساتھ یوں نقل کیا ہے۔
Flag Counter